بھارتی کسانوں کا مودی حکومت کے خلاف مظاہرہ
19 اپریل 2015بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ 2013ء میں تیار کیے جانے والے قوانین جن میں زبردستی زمین حاصل کرنے اور انہیں دوسری جگہ منتقل کرنے کے خلاف زمین مالکان کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، مشکلات کھڑی کر رہے ہیں اور سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
مودی کے علاوہ صنعتی رہنماؤں کا بھی یہی کہنا ہے کہ قوانین میں نرمی کی جائے تاکہ ملک میں صنعت کاری کو فروغ حاصل ہو سکے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھارت میں کاروبار کے لیے ترغیب مل سکے۔
بھارتی وزیراعظم نے بعض قوانین کے خاتمے کے لیے گزشتہ برس دسمبر میں ایک ایگزیکیٹیو آرڈر جاری کیا تھا۔ یہ فیصلہ نہ صرف اپوزیشن بلکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں کی ناراضی کا سبب بنا کیونکہ وہ زمین مالکان کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایک طویل جدوجہد کرتے آئے تھے۔ ان گروپوں کی طرف سے یہ عہد بھی کیا گیا کہ وہ ان تبدیلیوں کو مستقل شکل دینے کی کوشش کے خلاف ہر ممکن کوشش کریں گے۔ یاد رہے کہ مودی کی طرف سے جاری کردہ ایگزیکیٹیو آرڈر کی مدت رواں برس کے آغاز میں ختم ہو چکی ہے۔
کسانوں، مزدور یونینیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ طویل جدوجہد کے بعد بننے والے قوانین میں تبدیلی یقیناﹰ غریبوں کے حقوق کے خلاف ہو گی۔ وہ الزام عائد کرتے ہیں کہ مودی دراصل کارپوریٹ سیکٹر کے مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ان گروپوں کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ قوانین کا خاتمہ کر دیا گیا تو پھر سرکاری اور پرائیویٹ کمپنیوں کے لیے یہ بات انتہائی آسان ہو جائے گی کہ وہ کسانوں کو ان کی جدی پشتی زمینوں سے بہت ہی کم قیمتوں کے عوض زبردستی دوسری جگہوں پر منتقل ہونے پر مجبور کر سکیں۔
کانگریس پارٹی اور راہول گاندھی بھی میدان میں
اپوزیشن کانگریس پارٹی 2013ء میں اس وقت حکمران تھی، جب یہ قوانین تین برس تک جاری رہنے والی بحث کے بعد منظور کیے گئے تھے۔ گزشتہ انتخابات میں بُری طرح شکست کھانے والی اس جماعت کے لیے یہ ایک موقع ثابت ہوا ہے کہ وہ اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرے۔
آج اتوار 19 اپریل کو نئی دہلی میں منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے گاندھی خاندان کے وارث راہول گاندھی اور ان کی والدہ اور کانگریس پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی نے بھی خطاب کیا۔ راہول گاندھی نے مودی پر الزام کیا کہ انہوں نے صنعت کاروں کی فنڈنگ کی مدد سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور اب وہ اس کی قیمت ادا کرنا چاہ رہے ہیں۔
ملک بھر سے نئی دہلی میں احتجاج کے لیے جمع ہونے والے 50 ہزار سے زائد کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی کا کہنا تھا، ’’وہ اب یہ قرض کیسے ادا کریں گے؟ وہ آپ کی زمینیں بڑے صنعت کاروں کو دے کر۔ وہ کسانوں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور پھر ان کی زمین اپنے صنعت کار دوستوں میں بانٹنا چاہتے ہیں۔‘‘
سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کا کہنا ہے کہ مودی کے احکامات دراصل کسانوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہیں۔ سونیا گاندھی نے کا بھی یہی کہنا تھا کہ حکومت بے سہارا اور غریب کسانوں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔