1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کشمیر: مظاہرے جاری، مزید پانچ افراد ہلاک

4 اگست 2010

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری مظاہروں میں منگل کو مزید پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ ریاستی وزیراعلیٰ کی جانب سے عوام اور سکیورٹی فورسز سے صبر کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کے باوجود پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/ObJX
تصویر: AP

منگل کو مسلمان اکثریت والے علاقے سری نگر میں پولیس نے گشت کرتی گاڑیوں پر نصب لاؤڈاسپیکروں پر اعلان کئے کہ وادی میں لگائے گئے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو بلا تفریق گولی مار دی جائے گی۔ تاہم ریاستی حکام نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔

Kaschmir Muslime Proteste
مشتعل مظاہرینتصویر: AP

کرفیو احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے دو ہلاک شدگان کے جنازوں کے ہمراہ منگل کو بڑی تعداد میں کشمیری مظاہرین نے بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے سری نگر کی گلیوں میں مارچ کیا۔ دریں اثناء بھارت کی مرکزی حکومت نے سری نگر میں 15 سو مزید فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان نئی تعیناتیوں کا مقصد کرفیو احکامات کی مکمل تکمیل کرانا بتایا گیا ہے تاکہ سلامتی کی صورتحال کو قابو میں کیا جا سکے۔

پیر کو ریاستی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے ہنگامی ملاقات کی۔ ان کی اس ملاقات کا مقصد امن کی مزید خراب ہوتی صورتحال کو قابو میں لانے کے لئے مرکزی حکومت سے تعاون طلب کرنا تھا۔ انہوں نے نئی دہلی میں عوام اور فورسز سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل بھی کی تاکہ گزشتہ دو برسوں کی بدترین کشیدگی کا خاتمہ ممکن ہو۔

پولیس کے مطابق منگل کو تین نوجوانوں کی ہلاکت اس وقت ہوئی، جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فائرنگ کی۔ چوتھا شہری جنوبی ضلع کلگام میں مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بنا جبکہ اتوار کو زخمی ہونے والا ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں ہلاک ہوا۔

تازہ ترین ہنگاموں کا سلسلہ رواں برس جون میں ایک 17 سالہ نوجوان کی پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل کا گولہ لگنے سے ہونے والی ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا، جس میں روز بروز تیزی آتی چلی گئی۔ صرف جمعہ سے اب تک تقریباﹰ روزانہ مظاہرین اور فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے واقعات میں اب تک 27 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ حالیہ ہلاکتوں کے بعد ہنگاموں کی تازہ لہر میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اب 44 ہو چکی ہے۔

منگل کو پاکستانی حکومت نے بھی نئی دہلی سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کے شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات کو روکنے کی کوشش کرے۔

Omer Abdullah der Ministerpräsident von Jammu Kashmir Indien
بھارتی کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہتصویر: AP

پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا : ’’کشمیری عوام کے خلاف بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات اور معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر پاکستانی کو شدید تشویش ہے۔‘‘

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز مظاہرین پر آتشیں اسلحے کے استعمال کو تمام ممکنہ حد تک محدود کرے۔ ایشیا پیسیفک کے لئے اس عالمی تنظیم کے ڈائریکٹر سیم ظریفی نے ایک بیان میں کہا، ’کشمیر میں ہونے والے مظاہروں میں سے چند ایک پرتشدد تھے، تاہم سکیورٹی فورسز کو عوام کے احتجاج کے حق کا احترام کرنا چاہئے۔ فورسز آتشیں اسلحے کا استعمال صرف اس وقت کر سکتی ہیں، جب انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ ہو۔ تاہم کشمیر کے تازہ واقعات میں صورتحال اس سے مختلف دکھائی دیتی ہے۔’

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں