بھارتی کشمیر میں مزید چار شہری ہلاک
7 ستمبر 2010پولیس کا کہنا ہے کہ ریاستی دارالحکومت سرینگر کے شمال میں 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بارہ مولا میں سکیورٹی اہلکاروں نے احتجاجی مظاہرے میں شریک افراد پر فائر کھول دیا۔ اس موقع پر ہلاک ہونے والے چار مظاہرین میں سے دو نوجوان ہیں۔
خبررساں ادارے AFP کا کہنا ہے کہ ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، ’سکیورٹی فورسز نے اپنے دفاع میں فائر کھولا۔‘ اس پولیس اہلکار کے مطابق ایک شخص موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ ایک نے اس وقت دم توڑا جب اسے ہسپتال لے جایا جا رہا تھا۔
بھارتی کشمیر میں اس نوعیت کے مظاہروں کا سلسلہ رواں برس جون سے جاری ہے اور اس دوران اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 69 ہو گئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے نصف نوجوان ہیں جبکہ ایک نو سالہ بچہ بھی ہلاک ہو چکا ہے۔ حکام اس حوالے سے تفتیش کا حکم جاری کر چکے ہیں۔ انہوں نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دے رکھا ہے۔
دریں اثنا جرمن خبررساں ادارے DPA نے بھارت کے مقامی ذرائع ابلاغ اور حکام کے حوالے سے وادئ کشمیر میں سات شدت پسندوں اور ایک فوجی کے ہلاک ہونے کی اطلاع بھی دی ہے۔ ڈی پی اے نے بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے حوالے سے بتایا کہ پیر کو بعدازاں وادئ کشمیر میں لڑائی کے مختلف واقعات میں سات شدت پسند اور ایک فوجی ہلاک ہوا۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کا پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے راستے گیورز سیکٹر میں داخل ہونے والے باغیوں سے تصادم ہوا، جس میں چار شدت پسند اور ایک فوجی ہلاک ہو ا۔
ایسی ہی ایک جھڑپ شمالی علاقے کپواڑہ کے جنگلات میں ہوئی۔ وہاں تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ بھارت اپنے زیرانتظام کشمیر میں لڑنے والے انتہاپسندوں کی پشت پناہی کا الزام پاکستان پر عائد کرتا ہے۔ دہلی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد کشمیر میں مسائل کھڑے کرنے کے لئے علیحٰدگی پسند رہنماؤں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ تاہم اسلام آباد حکومت اِن الزامات کی تردید کرتی ہے۔
دونوں ممالک کشمیر ہی کے معاملے پر اب تک دو جنگیں لڑ چکے ہیں جبکہ بھارتی زیرانتظام کشمیر میں 1980ء کی دہائی سے جاری مسلح مزاحمت میں اب تک 45 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف