1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ہندو وزیر کا دورہ مدینہ، کیا ایسا پہلی بار ہوا ہے؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
10 جنوری 2024

مودی حکومت میں وزیر اسمرتی ایرانی نے غیر مسلموں کے ایک بھارتی وفد کے ساتھ مدینہ کا دورہ کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک مسجد نبوی کا دیدار کرنے والی وہ پہلی ہندو خاتون ہیں۔

https://p.dw.com/p/4b2wl
بھارتی وزیر اسمرتی ایرانی وفد کے ساتھ مسجد قبا میں
بھارتی وزیر اسمرتی ایرانی نے سب سے پہلے مسجد نبوی کی زیارت کی...مسجد نبوی کے بعد وہ مسجد قبا گئیں یہاں انہوں نے آبِب زم زم پیاتصویر: Hajj committee of India

بھارت میں خواتین، بچوں کی ترقی اور اقلیتی امور کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی اور خارجی و پارلیمانی امور کے وزیر مملکت وی مرلی دھرن نے بھارتی حکام کے ایک وفد کے ساتھ مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک مدینہ منورہ کا دورہ کیا۔

سعودی عرب کی انڈین پریمیئر لیگ میں دلچسپی

اس موقع پر بھارتی وفد نے بھارتی عازمین حج کے لیے بہتر سہولیات فراہم کرنے کے مقصد سے بھارتی حج  رضاکاروں، حکام اور عمرہ کے لیے وہاں گئے بھارتی شہریوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وفد نے سعودی عرب میں مقیم بھارتی شہریوں اور وہاں کے بعض تاجروں سے بھی بات چیت کی۔

سعودی عرب: حج لاٹری کا نیا نظام اور مسلمانوں کا شدید غصہ

بھارتی وزیر نے اس دورے پر کیا کہا؟

اداکاری سے سیاست میں قدم رکھنے والی اسمرتی ایرانی نے اپنے دورہ مدینہ سے متعلق سوشل میڈیا ایکس پر کئی تصاویر پوسٹ کیں اور اس کی تفصیلات بھی شیئر کی ہیں۔

وزیر اعظم مودی اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات

انہوں اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''آج میں نے اسلام کے مقدس ترین شہروں میں سے ایک مدینہ کا تاریخی سفر کیا۔ اس موقع پر میں نے مسجد نبوی کے اطراف کی زیارت کرنے کے ساتھ ہی احد پہاڑ اور اسلام کی پہلی مسجد' مسجد قبا' کا بھی دورہ کیا۔''

بھارتی وفد سعودی حکام کے ساتھ
حج کمیٹی آف انڈیا نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسمرتی ایرانی جدہ سے بذریعہ میٹرو ٹرین  مدینہ منورہ  پیر کے روز پہنچی تھیںتصویر: Hajj committee of India

 انہوں نے سعودی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ''ان مقامات کے دورے کی اہمیت یہ ہے کہ یہ ابتدائی اسلامی تاریخ سے جڑے ہیں، یہ ہماری ثقافتی اور روحانی روابط کی گہرائی کو واضح کرتی ہے۔''

سعودی عرب کا بھارتی شہریوں کے لیے بڑا اعلان، ویزا کا حصول آسان

حج کمیٹی آف انڈیا نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسمرتی ایرانی جدہ سے بذریعہ میٹرو ٹرین  مدینہ منورہ  پیر کے روز پہنچی تھیں۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ بھارت کا ایجنڈہ کیا ہے؟

 حج کمیٹی کے سی ای او لیاقت علی آفاقی کی طرف جاری ایک بیان کے مطابق، ''وزیر موصوفہ نے سب سے پہلے مسجدنبوی کی زیارت کی...مسجد نبوی کے بعد وہ مسجد قبا گئیں یہاں انہوں نے آبِ زم زم پیا۔ اس موقع پر سعودی عرب میں بھارتی سفیر ڈاکٹر سُہیل اعجاز خان نے وزیر موصوفہ کو تینوں مقدس مقامات کی تاریخ سے آگاہ کرایا۔''

کسی ہندو خاتون کا پہلا دورہ مدینہ 

 ایک غیر مسلم بھارتی وزیر اسمرتی ایرانی کا سعودی عرب میں جس انداز میں استقبال کیا گیا، اسے بھارتی میڈیا میں غیر معمولی اور تاریخی قرار دیا جا رہا ہے۔

سرکاری نشریاتی ادارے دور درشن نے اس حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ''یہ پہلا موقع ہے جب ایک غیر مسلم وفد کا استقبال مدینہ میں کیا گیا ہے۔ اس سے انڈیا اور سعودی عرب کے غیر معمولی رشتوں کی عکاسی ہوتی ہے۔''

اسمرتی ایرانی بھارتی عازمین عمرہ سے ملاقات کرتی ہوئیں
یہ سوال کیا جارہا ہے کہ جب اسلام میں حرم کے اندر کسی بھی غیر مسلم کا داخلہ ممنوع ہے، تو پھر ایک ہندو خاتون کو مسجد نبوی کی زیارت کی اجازت کیوں دی گئی ہو گیتصویر: Hajj committee of India

البتہ یہ بات حتمی طور پر نہیں کہی جا سکتی کہ بھارتی وزیر اسمرتی ایرانی اور مرلی دھرن ایسے پہلے غیر مسلم ہیں جنہوں نے مدینہ کا دورہ کیا ہو۔ ماضی میں اس طرح کی اور بھی مثالی ملتی ہیں۔

اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں حج کمیٹی آف انڈیا کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ''بھارت کی جانب سے کسی ہندو خاتون کا یہ حتمی طور پر شہر مدینہ کا پہلا دورہ ہے۔ ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ جب بھارت سے کوئی ہندو خاتون مسجد نبوی کی زیارت کے لیے گئی ہوں، اس نوعیت سے یہ ایک تاریخی دورہ ہے۔''

یہ سوال کیا جارہا ہے کہ جب اسلام میں حرم کے اندر کسی بھی غیر مسلم کا داخلہ ممنوع ہے، تو پھر ایک ہندو خاتون کو مسجد نبوی کی زیارت کی اجازت کیوں دی گئی ہو گی۔

اس کی وضاحت اسمرتی ایرانی کی ٹویٹ سے ہوتی ہے، جس میں انہوں نے واضح طور لکھا ہے کہ انہوں نے مسجد نبوی کے آس پاس کا دورہ کیا، یعنی حرم کے باہری احاطے کی زیارت کی اور حرم کے اندر داخل نہیں ہوئیں۔

سعودی خواتین تیز رفتار ٹرین چلانے لگیں

سوشل میڈیا پر بحث

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی بحث جاری ہے، جس میں بیشتر افراد اس دورے کی تعریف کر رہے ہیں، تاہم بعض متنازعہ باتیں بھی ہو رہی ہیں۔

متنازعہ بنگلہ دیشی مصنف تسلیمہ نسرین نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''میں اسمرتی ایرانی کو سلام کرتی ہوں کہ سعودی عرب کا دورہ کرنے والی دیگر خواتین کی طرح انہوں نے سر پر اسکارف نہیں پہنا۔ انہیں گنبد خضرہ یعنی روضہ نبوی کی بھی زیارت کرنی چاہیے تھی۔''

ایک اور صارف نے ایکس پر اسمرتی ایرانی کے دورے پر لکھا کہ ''آپ نے کٹر مسلم ملک میں حجاب نہ پہن کر حقیقی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔''

اس کے جواب میں ایک خاتون نے لکھا کہ ''حجاب اور پردے کا حکم مسلمان خواتین کے لیے ہے، مشرکین کے لیے نہیں ہے۔''

کچھ لوگوں نے ساڑھی پہننے اور حجاب نہ اوڑھنے پر اسمرتی ایرانی پر تنقید بھی کی جبکہ بعض ایسے تبصرے بھی کیے گئے کہ بطور غیر مسلم انہیں مدینہ میں داخلے کی اجازت کیوں دی گئی۔