'بی جے پی فرقہ وارانہ تعصب و منافرت کا وائرس پھیلا رہی ہے'
23 اپریل 2020کانگریس کی کارگذار صدر سونیا گاندھی نے پارٹی کے اعلی ترین فیصلہ ساز ادارے ورکنگ کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے مذہبی بنیادپر تعصب و نفرت پھیلانے کی جو مہم جاری ہے اس سے ہر بھارتی فکر مند ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ایک ایسے وقت جب ہم سب کو متحد ہوکر کورونا وائرس کے خلاف لڑنا چاہیے، بی جے پی مذہبی تعصب اور نفرت کا وائرس پھیلانے میں مصروف ہے، جس سے ملک کی سماجی ہم آہنگی کو زبردست نقصان پہنچایا جا رہا ہے اوراس نقصان کی تلافی کے لیے ہمیں بہت محنت کرنی ہوگی۔''
بھارت میں سخت گیر ہندو تنظیمیں اور بی جے پی کا ایک حلقہ کورونا وائرس کی وبا کے لیے بھارتی مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ دلی میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کا حوالہ دیکر بعض میڈیا ادارے بھی مسلمانوں کی شبیہہ خراب کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ بی جے پی کے بعض رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات کا اثر یہ ہوا ہے کہ بہت سے علاقوں میں مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کے ساتھ تفریق برتنے کے معاملات سامنے آئے ہیں۔
محترمہ گاندھی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومت کی بعض پالیسیوں پر بھی سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ کانگریس پارٹی کے وزراء اعلی اور طبّی ماہرین کی تجاویز کی بنیاد پر حکومت کو کئی صلاح و مشورے دیے گئے تاہم حکومت نے ان میں سے بیشتر کو نظر انداز کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو کورونا وائرس سے نمٹنے میں: ''ہمدردی، دریادلی اور نرمی کا بھی مظاہرہ کرنا چاہیے تھا تاہم اس کے رویے سے ایسا کچھ دکھائی نہیں دیتا ہے۔“
کانگریس نے کووڈ 19 سے نمٹنے کے لیے حکومت کے لاک ڈاؤن کی حمایت کا اعلان کیا تھا تاہم پارٹی کا کہنا ہے کہ تین مئی کے بعد اس طرح کا لاک ڈاؤن مزید تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران وبا کے پھیلاؤ میں زبردست اضافہ ہواہے۔انہوں نے کہا، ''لاک ڈاؤن جاری ہے اور اس کے ساتھ ہی سماج کے تمام شعبوں کی پریشانیاں بھی بڑھتی جارہی ہیں، خاص طور پر کسانوں، کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں، مہاجر مزدروں اور غیر منظم سیکٹر کے ورکر مشکلات سے دو چار ہیں۔ تجارت و صنعت ٹھپ پڑی ہیں اور کروڑوں کا روزگار تباہ ہوچکا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تین مئی کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی واضح لائحہ عمل نہیں ہے۔ اس کے بعد موجودہ طرز کا لاک ڈاؤن مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔'' انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت اپوزیشن کے صلاح و مشوروں کو نظر انداز کرکے اپنی مرضی سے یک طرفہ کارروائی کرتی ہے۔
اس دوران حقوق انسانی کی علمبردار تنظیموں نے قومی دارالحکومت دہلی میں ہوئے فسادات کے تعلق سے سیاہ ترین قانون (یو اے پی اے) کے تحت متعدد مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر نکتہ چینی کی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت کے یہ اقدامات مسلمانوں کے ساتھ تعصب پر مبنی ہیں۔ دہلی کے فسادات میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان مسلمانوں کا ہوا تھا لیکن حکومت کی ایماپر اب پولیس انہیں کو نشانہ بنا رہی ہے۔