بیئر کوئین سے بیوٹی کوئین تک، جرمنی کی ملکائیں
یہ کوئینز (ملکائیں) اپنے اپنے علاقوں اور وہاں کی زرعی مصنوعات کی نمائندگی کرتی ہیں۔ وائن اور بیئر سے لے کر سٹرابری اور سیب جیسے پھلوں تک جرمنی میں ہر شعبے کی الگ الگ ملکہ کی تاجپوشی کی جاتی ہے۔
بیئر کوئین
میں کئی اقسام کی بیئر ملتی ہے اور ہر طرح کی بیئر کے لیے ہر سال ایک ملکہ کا انتخاب عمل میں آتا ہے۔ صوبے باویریا کی بیئر کوئین کی عمر کم از کم اکیس برس ہونی چاہیے (ویسے قانوناً سولہ سال کی عمر سے بیئر پینے کی اجازت ہوتی ہے)۔ یہ ملکہ دنیا بھر میں باویریا کی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس ملکہ کا ایک مخصوص لباس ہوتا ہے اور اُسے صحیح طریقے سے گلاس میں بیئر ڈالنے کی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔
باویریا کی ساسیج کوئین
یہ ہیں باویریا کی ’وائٹ ساسیج‘ کوئین کرسٹین اوّل، جو اس علاقے میں بچھڑے کے قیمے سے بنائی گئی خصوصی ساسیج (قیمہ بھری آنت) کی نمائندہ ہیں۔ وہ اس لیے جیتیں کہ انہوں نے دیگر امیدواروں کے مقابلے میں علاقائی گیت زیادہ خوبصورتی سے گائے اور اُن کی ’وائٹ ساسیج‘ کے بارے میں معلومات بھی زیادہ تھیں۔ اِس ملکہ کی جانشین کا انتخاب گیارہ ستمبر کو ہو گا۔ ایک تاج اور ایک خصوصی عصا اس ملکہ کی نمایاں علامات ہیں۔
پہاڑی سبزہ زاروں کی ملکہ
ایسا لگتا ہے کہ جنوبی جرمن صوبے باویریا میں کوئینز بنانے کا رواج زیادہ عام ہے۔ تقریباً ہر شعبے کی کوئی نہ کوئی ملکہ ہوتی ہے۔ الگوئے نامی علاقے کے شہر فرونٹن میں ہر سال پہاڑی سبزہ زاروں کی ایک ملکہ چُنی جاتی ہے۔ سِنیا اوّل کو 2014ء میں چُنا گیا تھا تاکہ وہ سیاحوں کو اس علاقے کی سیر و سیاحت کی جانب راغب کر سکیں اور دیگر ملکاؤں کی طرح سالانہ زراعتی میلے ’گرین وِیک‘ میں اپنے علاقے کی نمائندگی کر سکیں۔
سیبوں کی ملکہ
جرمنی میں ہر سال سیبوں کی پیداوار نو لاکھ ساٹھ ہزار ٹن سے بھی زیادہ ہوتی ہے اور یوں یہ ملک کا سب سے بڑا زرعی شعبہ کہلاتا ہے۔ ایسے میں یہ بات باعث تعجب نہیں ہے کہ بے شمار ’ایپل کوئینز‘ بھی چُنی جاتی ہیں۔ اور تو اور چانسلر انگیلا میرکل بھی ’ایپل کوئینز‘ کو اپنے ہاں برلن میں مدعو کرتی ہیں۔ یہ ملکائیں اپنے اپنے علاقے کے مخصوص سیبوں کی ٹوکریاں چانسلر کو بطور تحفہ پیش کر رہی ہیں۔
وائن کوئین
انگوروں سے شراب کشید کرنے کے ہنر سے وابستہ ہر جرمن شہر اور علاقہ ہر سال ایک ملکہ منتخب کرتا ہے۔ ملکہ کا تاج وہ پہنتی ہے، جسے وائن بنانے کے عمل کے بارے میں سب سے زیادہ معلومات ہوتی ہیں۔ مختلف لاقوں کی تیرہ تسلیم شُدہ ملکاؤں میں سے جرمنی کی وائن کوئین منتخب کی جاتی ہے۔ باڈن کے انگوروں کے ایک باغ میں پلنے والی موجودہ ملکہ جوزفین شلوم برگر آج کل وائن بنانے کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
گلابوں کی ملکہ
جرمنی کے مختلف حصوں میں ’روز کوئینز‘ بھی منتخب کی جاتی ہیں۔ اس تصویر میں بائیں جانب ڈورین ثانی ہیں، جنہیں زانگر ہاؤزن میں دنیا کے مختلف النوع گلابوں کے سب سے بڑے مرکز ’یورپ روزیریم‘ کی ملکہ منتخب کیا گیا تھا۔ صوبے سیکسنی انہالٹ کے صرف ڈھائی ایکڑ رقبے پر مشتمل پارک میں گلابوں کی آٹھ ہزار تین سو سے زیادہ اقسام موجود ہیں۔ اس تصویر میں ڈورین کی نائب ’روز پرنسس‘ صوفیہ اوّل کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
میلوں ٹھیلوں کی ملکہ
گزشتہ سال کی ’فیئر کوئین‘ (میلوں کی ملکہ) مائیکرو فون میں کہہ رہی ہے: ’’اپنے پیارے کا ہاتھ تھامیے اور میلے کا رُخ کیجیے۔‘‘ یہ ملکہ میلوں ٹھیلوں اور مختلف طرح کے جُھولوں کی تشہیر کرتی ہے۔ اس ملکہ کا انتخاب 1989ء سے عمل میں آ رہا ہے۔ اس ملکہ کا کام ایک میلے سے دوسرے میلے میں جانا اور اپنی باتوں اور حرکات سے فضا کو خوشگوار بنانا ہوتا ہے۔
سٹرابری کوئین
شمالی جرمنی میں لوئر سیکسنی نامی صوبہ سٹرابری کی پیداوار کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ یہاں سرخ رنگ کے اس میٹھے پھل کی سالانہ پیداوار چالیس ہزار ٹن ہوتی ہے۔ گزشتہ سال کی ملکہ بریٹا اوّل کو اس پھل کی تشہیرکا کام سونپا گیا تھا، جو کوئی اتنا بھی مشکل نہیں ہے۔ اس ملکہ کا کہنا ہے کہ یہ پھل ذائقے دار اور وٹامن سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو سمارٹ بنانے کے بھی کام آتا ہے۔
’ہَیدر کوئین‘
جرمنی کے کئی علاقے اپنے مخصوص رنگا رنگ پھولوں والی جھاڑیوں سے ڈھکے میدانوں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ یہ علاقے بھی اپنی اپنی ملکہ چُنتے ہیں۔ صوبے لوئر سیکسنی کے شہر آمیلنگ ہاؤزن میں پہلے ایک نو روزہ میلہ ہوتا ہے، جس کا خاصہ آتش بازی، تیرتے ہوئے اوپن ایئر اسٹیج اور ایک شاندار پریڈ ہوتے ہیں۔ اس میلے کے اختتام پر ’ہَیدر کوئین‘ چُنی جاتی ہے۔ وکٹوریا سڑسٹھ ویں ہائیڈے یا ’ہَیدر‘ کوئین ہیں۔
حسن کی ملکہ
اس تصویر میں موجودہ مِس جرمنی یعنی جرمنی کی موجودہ ’بیوٹی کوئین‘ (حسن کی ملکہ) لینا بروئیڈر کو پاپائے روم فرانسس کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ملکہ کا انتخاب مختلف زرعی شعبوں کی ملکاؤں سے قدرے مختلف ہوتا ہے۔ پہلے تمام سولہ جرمن صوبے اپنی اپنی ملکہٴ حسن منتخب کرتے ہیں۔ پھر ان سولہ میں سے مس جرمنی چُنی جاتی ہے۔