1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیجنگ میں صدر شی جن پنگ مخالف بینر

14 اکتوبر 2022

بیجنگ کے سیٹونگ برج پر لوگوں نے ایک بینر دیکھا جس پر لکھا ہوا تھا،"ہمیں خوراک کی ضرورت ہے،کووڈ ٹیسٹ کی نہیں،ہم آزادی چاہتے ہیں، لاک ڈاؤن نہیں۔" چینی حکام نے تاہم اس احتجاجی بینر کی تصویروں کو سوشل میڈیا سے فوراً ہٹا دیا۔

https://p.dw.com/p/4IBrx
China Peking nach Protest auf Transparenten
تصویر: Dake Kang/AP/picture alliance

بیجنگ میں جمعرات کے روز کم از کم ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس نے ایک غیر معمولی واقعہ میں صدر شی جن پنگ کے قیادت پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے، جب چند دن بعد ہی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی قومی کانگریس ہونے والی ہے، جو ہر پانچ برس میں ایک مرتبہ منعقد ہوتی ہے۔

دراصل چین کے دارالحکومت کے ہیدان ضلع میں سیٹونگ برج پر ایک بینر نصب کیا گیا، جس پر لکھا ہوا تھا "ہمیں خوراک کی ضرورت ہے، کووڈ ٹیسٹ کی نہیں، ہم آزادی چاہتے ہیں، لاک ڈاؤن  نہیں۔" 

ِ’جنگ کے لیے تیار رہو‘: شی جن پنگ

 بظاہر کووڈ انیس وبا کے متعلق چین کی سخت پالیسی کے حوالے سے اس بینر پر سرخ رنگوں سے مزید لکھا تھا،"ہم وقار چاہتے ہیں، جھوٹ نہیں۔ ہمیں اصلاحات کی ضرورت ہے، ثقافتی انقلاب کی نہیں۔ ہم ووٹ دینا چاہتے ہیں، لیڈر نہیں۔ غلام نہ بنیں، شہری بنیں۔"

'ڈکٹیٹر شی جن پنگ' کے نعرے

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو فوٹیج کے مطابق میگافون پر ایک آواز سنی جا سکتی ہے، جس میں کوئی شخص مطالبہ کر رہا ہے، "ڈکٹیٹر شی جن پنگ کو برطرف کر دیں۔"

احتجاج کے مقام پر دھواں بھی چھوڑا گیا اور جمعرات کو بعد میں اسی جگہ سے ایک جلی ہوئی فرش کی تصویریں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق پولیس کو ایک شخص کو حراست میں لے کر گاڑی میں ڈالتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ وہاں سے بینر کو ہٹا دیا گیا ہے۔

احتجاج کے فوراً بعد چینی شارٹ مسیج سروس وائیبو پر Siton Bridge کی سرچ اصطلاح کو بلا ک کر دیا گیا۔

شی اور پوٹن کی عالمی نظام چیلنج کرنے کی کوشش کامیاب ہو گی؟

یہ واقعات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب ملک کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی  کے اراکین اتوار سے شروع ہونے والی انتہائی اہم میٹنگ کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ پانچ برس کے وقفے سے ہونے والی اس اجلاس میں قیادت میں تبدیلی جیسے اہم امور پر بھی غور کیا جاتا ہے۔ تاہم اس بات کا قوی امکان ہے کہ اجلاس میں شی جن پنگ کو تیسری مرتبہ ملک کا رہنما منتخب کر لیا جائے گا کیونکہ انہوں نے چین کے سب سے طاقت ور رہنما کے طور پر اپنی گرفت کافی مضبوط کرلی ہے۔

ج ا/ ع ا (ڈی پی اے، روئٹرز)