بیرین برگ بینک بھی ’پاناما پیپرز‘ کی لپیٹ میں
4 مئی 2016ہیمبرگ میں قائم بیرین برگ بینک اپنے ہم عصر بینکوں کی طرح کوئی بہت بڑا نام خیال نہیں کیا جاتا لیکن اپنے کارکنوں اور کھاتہ داروں میں یہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔ اِس بینک نے خود کو ایسے اسکینڈلز سے بھی محفوظ رکھا، جن کی زد میں قرض فراہم کرنے والے بڑے بینکس ڈوئچے بینک اور کامرس بینک آ چکے ہیں۔ پانامہ پیپرز کے منظر عام آنے پر بیرین برگ بینک کی نیک نامی پر انگلیاں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔
جرمن اخبار 'زوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘ کے مطابق پاناما پیپرز میں نام آنے کے بعد سے بینک خاصے دباو میں ہے۔ اخبار مزید لکھتا ہے کہ دنیا بھر سے مشکوک کسٹمرز کے علاوہ موزاک فونسیکا کے ساتھ سابقہ اچھے تعلقات اس کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔
تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم کا کہنا ہے کہ پاناما پیپرز میں نام آنے کی وجہ بیرین برگ بینک کی لکسمبرگ اورسوئٹزرلینڈ میں قائم ذیلی کمپنیوں کا درجن بھر شیل کمپنیوں اور 76آف شور اکاونٹس کے پسِ پردہ فعال ہونا ہے۔
آئی سی آئی جے نے بیرن برگ بینک پر ایسے مشکوک کسٹمرز کے ساتھ کاروبار کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے جن کے بعض اطلاعات کے مطابق لیبیا میں حزب اللہ اور کولمبیا کے منشیا ت فروشوں کے ساتھ روابط رہ چکے ہیں۔
بیرین برگ بینک نے اِس کا اعتراف کیا کہ دوسرے کئی بینکوں کی طرح اُس نے بھی اپنے کھاتہ داروں کو آف شور اکاونٹس کی سہولیات میسر کی اور یہ کوئی غیر قانونی عمل نہیں ہے۔ بینک کا اصرار ہے کہ ایسے آف شور اکاؤنٹس قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کھولے گئے تھے۔ پاناما پیپرز کی دستاویزات میں بیرین برگ بینک کا نام آنے سے جرمن پریس ایسی رائے دے رہا ہے کہ یہ بینک مشکوک کاروبار میں ملوث ہو سکتا ہے۔
جرمن اخبار 'زوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘ نے ہیمبرگ کے اِس بینک کے بارے میں رپورٹ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بیرین برگ بینک کی عمدہ کارکردگی دوسرے بینکوں سے منفرد رہی ہے لیکن اب اس پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔
بیرین برگ بینک سن 1590 میں ہالینڈ کے 'پروٹیسٹنٹ' مسیحی عقیدے کے حامل دو بھائیوں ہانس اور پال بیرین برگ نے جرمنی کے شمالی بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں جلاوطنی اختیار کرنے کے بعد قائم کیا تھا۔