بیس گھنٹے کی روپوشی کے بعد شہباز شریف منظر عام پر آ گئے
منگل کے روز نیب کی ٹیم نے پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد کے ہمرا ماڈل ٹاون میں واقع شہباز شریف کے گھر ان کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مارا تھا۔ لیکن شہباز شریف ان کی آمد سے پہلے وہاں سے کسی نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے تھے۔
ضمانت منظور
پاکستان مسلم لیگ کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف بیس گھنٹے روپوش رہنے کے بعد بدھ کی صبح لاہور ہائی کورٹ میں منظر عام پر آ گئے۔ لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو سترہ جون تک شہباز شریف کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ نیب شہباز شریف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے اور منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات کر رہا ہے۔
کارکنوں کا جلوس
شہباز شریف کی لاہور ہائی کورٹ آمد پر مسلم لیگ نون کے بہت سے کارکن وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے ایک جلوس کی صورت میں انہیں کمرہ عدالت تک پہنچایا۔ اس موقع پر مسلم لیگ وکلا ونگ کے کئی ارکان بھی وہاں موجود تھے۔
شہباز شریف کا قانونی حق
پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے شہباز شریف کے ہائیکورٹ پہنچنے سے قبل راستے سے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر لاہور ہائی کورٹ میں دائر ایک درخواست میں کہا کہ عبوری ضمانت کے لیے عدالت پہنچنا شہباز شریف کا قانونی حق ہے۔ انہوں نے استدعا کی تھی کہ عدالت شہباز شریف کو باحفاظت عدالت پہنچنے کی اجازت دے۔ ا س پر پولیس ہائی کورٹ کے راستوں سے پیچھے ہٹ گئی۔
یہ کلین چٹ نہیں
لاہور ہائی کورٹ سے شہباز شریف کو عبوری ضمانت ملنے پر وہاں موجود مسلم لیگ نون کے کارکنوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ لیکن پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر شریف فیملی کی کرپشن چھپانے کے لیے ان کے حواری اکٹھے ہو گئے ہیں۔ ان کے بقول شہباز شریف کو صرف عبوری ضمانت ملی ہے، کلین چٹ نہیں۔
حکومتی سرکس
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے سرکس سجا کر اپنی ناکامیوں سے عوامی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت مختلف مقدمات میں مطلوب پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لے رہی۔ ادھر لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے الزام لگایا کہ نیب حکومت کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہا ہے۔