1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلجیم میں مشتبہ دہشت گرد کی فائرنگ، چار افراد ہلاک

29 مئی 2018

بیلجیم کے مشرقی شہر لیُوٹِش میں ایک مسلح شخص نے فائرنگ کر کے دو پولیس اہلکاروں اور ایک راہگیر کو ہلاک کر دیا۔ بعد میں حملہ آور خود بھی پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔ بیلجیم میں سکیورٹی انتظامات پہلے ہی سے انتہائی سخت ہیں۔

https://p.dw.com/p/2yVPW
تصویر: Reuters/F. Lenoir

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے منگل انتیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کے رکن اور جرمنی کے ہمسایہ اس ملک کے پبلک براڈکاسٹر آر ٹی بی ایف نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ لیُوٹِش میں آج ہونے والی خونریزی میں مجموعی طور پر چار افراد ہلاک ہو گئے۔

اسی دوران ملکی وزیر داخلہ ژان ژامبون نے اس واقعے کے حوالے سے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ’’بیلجیم میں انسداد دہشت گردی کے لیے قائم کیا گیا بحرانی مرکز صورت حال کا جائزہ لے رہا ہے۔‘‘ روئٹرز کے مطابق فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس حملے میں ملوث شخص کون تھا۔

ملکی نشریاتی ادارے RTBF کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب اس حملہ آور نے مبینہ طور پر ایک خاتون کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ بیلگا نیوز ایجنسی نے بتایا کہ لیُوٹِش کی مرکزی شاہراہ ’بولیوارڈ داورائے‘ پر پیش آنے والے اس واقعے کے دوران فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں اور پھر ساتھ ہی پولیس کی گاڑیوں کے سائرن کی آوازیں بھی۔

Belgien Schießerei in Lüttich
یہ مشتبہ دہشت گردانہ حملہ شہر کی ایک مرکزی شاہراہ پر کیا گیاتصویر: Reuters/V. Jay

اس واقعے میں مسلح شخص کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار ہلاک اور دو دیگر زخمی بھی ہو گئے۔ اس کے علاوہ ایک راہگیر بھی حملہ آور کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔ اسی دوران موقع پر پہنچ جانے والے سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے حملہ آور کو بھی ہلاک کر دیا۔

بیلجیم میں فلیمش اور فرانسیسی دونوں زبانیں بولی جاتی ہیں اور ملک کے مشرق میں جرمنی کے ساتھ سرحد کے قریب واقع شہر لیُوٹِش کو فرانسیسی زبان میں ’لیئیش‘ (Liege) بھی کہتے ہیں، جو فرانسیسی زبان بولنے والے علاقے والونیا کا ایک صنعتی شہر ہے۔

اسی شہر میں 2011ء میں بھی ہلاکت خیز شوٹنگ کا ایک واقعہ پیش آیا تھا، جب ایک مسلح شخص نے اندھا دھند فائرنگ کر کے چار افراد کو ہلاک اور 100 سے زائد کو زخمی کرنے کے بعد خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔

بیلجیم قریب تین سال پہلے اس وقت سے اب تک حفاظتی انتظامات کے حوالے سے ہائی الرٹ کی حالت میں ہے، جب برسلز میں قائم دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے انتہا پسندوں کے ایک گروہ نے بیلجیم اور فرانس میں متعدد مربوط خونریز حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں 2015ء میں پیرس میں 130 افراد اور 2016ء میں برسلز میں 32 افراد مارے گئے تھے۔

برسلز سے ملنے والی تازہ رپورٹوں کے مطابق آج منگل کے روز لیئیش میں ہونے والی اس خونریزی کی حکام نے ایک ممکنہ دہشت گردانہ حملے کے طور پر چھان بین شروع کر دی ہے۔

م م / ش ح / روئٹرز