بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری کےباوجود سوڈانی صدر مصر میں
25 مارچ 2009گزشتہ دنوں آئی سی سی نے ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے جس کے بعد یہ ان کا دوسرا غیر ملکی دورہ ہے۔
سوڈان اور مصر کے صدور کی ملاقات کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم مصری وزیر خارجہ احمد ابولغیت نے خبررساں ادارے MENA کو بتایا کہ قاہرہ حکومت دارفر کے بحران کے تناظر میں وہاں ڈاکٹر بھیجے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مصری حکومت سوڈان میں کام کرنے کے لئے عرب اور اسلامی فلاحی اداروں کی حوصلہ افزائی بھی کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے دارفر میں انسانیت کے خلاف مظالم کی بنیاد پر صدر عمرالبشیر کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے جس کے بعد خرطوم حکومت نے ملک میں کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے کارکنوں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ سوڈانی صدر اپنے خلاف آئی سی سی کے الزامات سے انکار کر چکے ہیں۔
مصر سے قبل صدر عمر البشیر نے پیر کو اریٹیریا کا دورہ کیا تھا۔ وہ آئندہ ہفتے عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کے لئے دورہ قطر کا ارادہ ظاہر کر چکے ہیں۔ متعدد عرب ممالک نے آئی سی سی کے ساتھ تعاون کا معاہدہ نہیں کیا اور وہ سوڈانی صدر کے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کے پابند نہیں ہیں۔ دوسری جانب یہی ممالک صدر عمر البشیر کی حمایت کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نائب سیکریٹری جنرل برائے ہنگامی امداد جان ہولمز نے خبردار کیا ہے کہ دارفر میں کم از کم ایک ملین افراد کو رہائش، خوراک اور دواؤں کی کمی کے مسائل کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک بدر کی گئی تنظیموں کا متبادل مشکل کام ہے اور اس میں وقت لگے گا: "نئے فلاحی ادارے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن یہ ممکن نہیں کہ وہ فوری متبادل بن جائیں۔
امریکہ نے بھی گزشتہ دنوں سوڈان سے امدادی کارکنوں کی ملک بدری پر خرطوم حکومت کی مذمت کی تھی۔ واشنگٹن حکام کا کہنا تھا کہ دارفر کی صورت حال ہولناک ہے اور صدر باراک اوباما نے سوڈان کے لئے اپنے خصوصی مندوب کا اعلان بھی کیا تھا۔ تاہم گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن حکومت صدر عمر البشیر کو گرفتار کرنے کی پابند نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2003 سے دارفربحران کے نتیجے میں اب تک تین لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دو ملین سے زائد بے گھر ہوئے ہیں۔ سوڈانی حکومت کے مطابق چھ سالہ تنازعے میں مرنے والوں کی تعداد دس ہزار ہے۔