بین الاقوامی پشتو کانگریس: پشاور میں دو روزہ امن کانفرنس
29 اپریل 2011اس کانفرنس میں یورپ، امریکہ، آسٹریلیا، جرمنی، مشرقی وسطیٰ، ایران فرانس، بیلجیم، کینیڈا، افغانستان اور کئی دیگر ممالک کے مندوبین شریک ہیں۔ صوبائی حکومت کے تعاون سے شروع ہونے والی اس کانفرنس میں 800 سے زائد ملکی اور غیر ملکی مندوبین شریک ہیں۔ کانفرنس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ اس سے دنیا بھر میں پختونوں کے بارے میں مثبت رائے قائم ہوگی۔
کانفرنس کے آرگنائزر فریدون خان نے انتظامات کے حوالے سے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’بدامنی نے ہماری سر زمین کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے، آج ہم دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پختون عوام ایک امن پسند قوم ہیں۔ یہ نہ تو کسی کی غلامی قبول کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کو غلام بنانا پسند کرتے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں آج کوئی گھر ایسا نہیں رہا، جو دہشت گردی سے متاثر نہ ہوا ہو۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی نے جہا ں ہمیں جانی نقصان پہنچایا وہیں پر ہماری معیشت اورثقافت کو بھی بری طرح متاثر کیا۔ ان کے مطابق، ’’ہم چاہتے ہیں معاشرے کے دانشور، شاعر، ادیب اور دیگر افراد بدامنی کے خاتمے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔‘‘
بین الاقوامی پشتو کانگریس کے زیر اہتمام نشتر ہال پشاور میں منعقدہ اس کانفرنس کا آغاز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نے اپنے خطا ب سے کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا بنیادی مقصد دنیاکو یہ بتانا ہے کہ پختون پر امن قوم ہیں اور اس کانفرنس کا نعرہ بھی یہی ہے کہ ’جنگ نفرت اور امن محبت ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب روس نے افغانستان پر فوج کشی کی تو اس وقت پاکستان سے غلطیاں ہوئیں، جس کا پاکستان کو اس وقت احساس نہیں تھا۔ ’’ہم نے یہ نہیں سوچا تھا کہ یہ آگ پاکستان تک بھی پہنچ سکتی ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ آج بھی کہتے ہیں کہ جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوتا، اس وقت تک پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بھی امن قائم نہیں ہو سکتا اور قبائلی علاقوں میں کشیدگی ہو، تو اس کے اثرات سے ملک کے دوسرے حصے بھی متاثر ہوں گے۔
کانفرنس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے پاکستان،افغانستان، ایران اور بھارت کے سیاستدانوں، دانشوروں اور پالسی ساز اداروں کے ماہرین کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا اور اس خطے سے غیر ملکی مداخلت ختم کرنا ہوگی۔ امن کے قیام کے لیے لویہ جرگہ طلب کیا جائے اورخطے کے بڑے ملک چین کو اس کے لیے معاونت کرنی ہو گی۔ کانفرنس کے دوران پشتو میں لکھی گئی کتابوں کے کئی اسٹال بھی لگائے گئے ہیں جبکہ امن کے حوالے سے مختلف پینٹنگز کی نمائش بھی کی گئی ہے۔ کانفرنس کے پہلے روز مختلف ممالک سے آنے والے اسکالروں اور ادیبوں نے اپنے مقالے پیش کیے اور اس دوران پاکستان اور افغانستان میں قیام امن کے لیے مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں۔
رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور
ادارت: عصمت جبیں