بیٹی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے پولش شہری کو سزا
5 فروری 2010پولینڈ کی ایک عدالت نے 47 سالہ Krzysztof Bartoszuk کے خلاف یہ فیصلہ جمعرات کو سنایا۔ اس کے خلاف مقدمے کی سماعت گزشتہ برس مارچ میں شروع ہوئی تھی۔
عدالتی ترجمان نے خبررساں ادارے AP کو بتایا کہ بارٹوسزک کو جنسی زیادتی کے سلسلہ وار ارتکاب، کم عمر لڑکی کے ساتھ جنسی فعل، اپنی بیٹی اور خاندان کے دیگر افراد کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنانے جیسے الزامات میں قصور وار پایا گیا ہے۔
بارٹوسزک نے اپنی بیٹی کے ساتھ جنسی فعل کو قبول کیا ہے۔ تاہم اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کی بیٹی کی رضامندی اس میں شامل رہی ہے۔ اسے 2008ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا، جب اس کی اہلیہ اور بیٹی نے اس کے خلاف پولیس کو شکایت کی۔
اس کی بیٹی نے پولیس کو بتایا کہ اسے ایک کمرے میں قید رکھا گیا اور چھ سال تک مسلسل جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس نے بتایا کہ اسے 2005ء اور 2007ء میں دو بچوں کی پیدائش کے مواقع پر ہی کمرے سے نکالا گیا۔ لڑکی کے مطابق ان مواقع پر اس کا باپ ہمیشہ اس کے ساتھ رہا اور اس نے اسے بچے گود دیے جانے کے لئے فراہم کئے۔ بارٹوسزک کی بیٹی کی عمر اب 23 برس ہے۔
قبل ازیں آسٹریا میں بھی ایسا ہی ایک مقدمہ سامنے آ چکا ہے، جس میں یوزیف فرٹسل نامی ایک شخص پر اپنی بیٹی کو 24 برس تک حبس بے جا میں رکھنے، اس کے ساتھ جنسی زیادتی اور سات بچوں کی پیدائش کا الزام ثابت ہوا۔
آسٹریا کے اس مقدمے کی وجہ سے ہی پولینڈ کے ذرائع ابلاغ نے بارٹوسزک کو ’پولش فرٹسل‘ قرار دیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: افسر اعوان