بے نظیر بھٹو کا قتل، تین سال بیت گئے
27 دسمبر 2010بے نظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں جبکہ موجودہ حکمران جماعت پاکستان پییپلز پارٹی (پی پی پی) کی سربراہ بھی۔ ان کی تیسری برسی کے موقع پر بڑا سوگواری اجتماع ان کے آبائی علاقے نوڈیرو میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ گڑھی خدا بخش میں ان کی آخری آرام گاہ پر پہلے ہی ہزاروں افراد انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے پہنچ چکے ہیں۔
اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ نے پولیس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ نوڈیرو میں چھ ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب پی پی پی نے اتوار کو اعلان کیا کہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ پارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ سابق چیئر پرسن کے نظریے کے تحت مصالحتی پالیسی جاری رکھی جائے گی۔
خیال رہے کہ بے نظیر بھٹو سابق صدر پرویز مشرف کے دَور حکومت میں طویل جلاوطنی کے بعد 2007ء میں وطن لوٹی تھیں۔ دبئی سے کراچی پہنچنے پر ہزاروں افراد ان کے استقبال کے لئے ایئرپورٹ پہنچے۔ وہ ایئرپورٹ سے اپنی رہائش گاہ کو لوٹ رہی تھیں کہ راستے میں ان کے قافلے کو خودکش بمباروں نے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ بے نظیر بھٹو محفوظ رہی تھیں۔
وہ 2008ء کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے اپنے وطن لوٹی تھیں۔ اسی حوالے سے 27 دسمبر 2007ء کو انہوں نے روالپنڈی میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کیا۔ ان کی گاڑی جلسہ گاہ سے نکل رہی تھی کہ ایک خود کش دھماکہ ہوا۔ اس حملے میں بے نظیر بھٹو ہلاک ہو گئیں۔
ان کی ہلاکت پر ملک بھر، بالخصوص صوبہ سندھ میں بد امنی پھیل گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے ایک ٹریبیونل نے بھی بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کی تحقیقات کی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی تحقیقاتی رپورٹ پر غور کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کے بعد ان کی جماعت کی قیادت ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کو سونپ دی گئی تھی جبکہ پاکستان کے صدر آصف زرداری پارٹی کے شریک چیئرمین ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی