1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بےنظیر بھٹو قتل کیس، نئےانکشافات

29 دسمبر 2010

پاکستان کی سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو کے قتل کے سلسلے میں گرفتار راولپنڈی پولیس کے سابق سربراہ سعود عزیز کے وکیل نے کہا ہے کہ ان کے موکل نے صدر آصف زرداری کے کہنے پر بےنظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم نہیں کروایا تھا۔

https://p.dw.com/p/zr9J
تصویر: picture-alliance/ dpa

سابق سٹی پولیس آفیسر سعود عزیز کے وکیل ملک وحید انجم نے بدھ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بےنظیر کے سکیورٹی ایڈوائزر رحمان ملک اور سیکورٹی انچارج میجر (ر) امتیاز کو پولیس نے سختی سے ہدایت کی تھی کہ وہ انہیں جلسے سے واپسی پر گاڑی سے باہر نہ نکلنے دیں۔ انہوں نے کہا:’’اگر یہ سکیورٹی لیپس ہے تو کیا سکیورٹی ایڈوائزر یا سکیورٹی آفیسر کا نہیں کہ جس کو ایس ایس پی آپریشن سٹیج پر جا کر پہلے ہی کہہ رہا ہے کہ وہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو یہ بات بتائیں کہ وہ کسی صورت گاڑی سے باہر نہ آئیں۔‘‘

Trauer um Benazir Bhutto in Lahore, Pakistan
بےنظیر بھٹو کی ہلاکت کے بعد ایک خاتون لاہور میں روتے ہوئےتصویر: AP

ملک وحید انجم نے الزام لگایا کہ بےنظیر قتل کیس میں شامل تفتیش سابق ایس ایس پی آپریشز یاسین فاروق اور اے ایس پی اشفاق انور کو با اثر شخصیات نے جان بوجھ کر مقدمے سے خارج کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے موکل پر جائے حادثہ کو دھونے کا الزام بھی غلط ہے، چونکہ ایسا کرنے سے پہلے انہوں نے تمام ضروری شواہد اکٹھے کئےتھے۔ قبل ازیں راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے بےنظیر قتل کیس میں گرفتار سابق سی پی او سعود عزیز اور ایس ایس پی خرم شہزاد کو چودہ دن کے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے، جبکہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے ملزموں کے مزید ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی۔ اب اس مقدمے کی سماعت بارہ جنوری کو دوبارہ ہوگی۔

خیال رہے کہ وزیرداخلہ رحمان ملک نے چند روز قبل پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ بےنظیر قتل کیس کے بارے میں ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے گی۔ وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے بدھ کو کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بےنظیر بھٹو کے قاتل قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے انہوں نے کہا:’’میں آپ کو اس بات کی یقین دہانی کراتا ہوں کہ جو کوئی بھی اس میں بی بی شہید کے قتل میں ملوث ہو گا کوئی کتنا بھی اہم کیوں نہ ہو اس کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی۔‘‘

ادھر سعود عزیز کے وکیل ملک وحید نے یہ انکشاف بھی کیا کہ بےنظیر بھٹو حادثے کے روز جس گاڑی میں سوار تھیں اس کی چھت پاکستان میں ہی تیار کی گئی تھی۔ ادھر اسی دوران سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے بھی بے نظیر بھٹو کے قتل کی وجہ سکیورٹی کی خامی قرار دیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اس وقت بےنظیر کی سکیورٹی پر مامور پولیس افسران نے پیشہ وارانہ انداز اور ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دیئے، انہیں قتل کے مقدمے میں ملوث کرنا درست نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ اگر انہیں مستقبل میں بےنظیر قتل کیس کی تحقیقات کے لیے کسی عدالتی کمیشن کی طرف سے بلایا گیا تو وہ پیش نہیں ہوں گے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں