تائیوان میں مسافر طیارہ پل سے ٹکرانے کے بعد تباہ
4 فروری 2015قبل ازیں حکام نے اس حادثے میں کم از کم نو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ مجموعی طور پر اس چھوٹے مسافر طیارے میں 58 افراد سوار تھے۔ حادثے کے بعد متعدد افراد کو بچا لیا گیا۔
تائیوان کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ طیارہ پرواز کے کچھ ہی دیر بعد دارالحکومت کے مضافات میں دریائے تائی پے میں جا گرا۔ ٹرانس ایشیا کا ATR 72-600 طرز کا یہ طیارہ اندرون ملک پرواز پر کِن مِن نامی جزیرے کی طرف جا رہا تھا۔ جس وقت یہ طیارہ پُل سے ٹکرایا، وہاں ٹریفک رواں دواں تھی۔ طیارے کے پُل سے ٹکرانے کے مناظر ایک گاڑی میں لگے کیمرے نے محفوظ کر لیے تھے اور یہ ویڈیو سوشل میڈیا میں بڑی دلچسپی کے ساتھ دیکھی جا رہی ہے۔
سرکاری اہلکاروں نے بتایا ہے کہ اس حادثے میں طیارے کو بری طرح نقصان پہنچا ہے اور اس میں سوار افراد کو بچانے کے لیے فوری امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ہوائی جہاز میں سوار اٹھاون افراد میں سے اکتیس سیاح تھے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق چین سے بتایا گیا ہے۔ طیارے کی پرواز کے وقت موسم بالکل مناسب تھا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ طیارہ کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے گرا ہے۔ تاہم اس بارے میں حتمی نتائج سامنے آنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔
گزشتہ ایک برس کے دوران ایشیائی فضائی کمپنیوں کے مسافر بردار طیاروں کو پیش آنے والا یہ پانچواں بڑا فضائی حادثہ ہے۔ ٹرانس ایشیا تائیوان کی تیسری بڑی تجارتی فضائی کمپنی ہے۔ گزشتہ برس بھی اس کمپنی کا ایک مسافر بردار طیارہ پَین گُو جزیرے پر لینڈنگ کی کوشش کے دوران کریش ہو گیا تھا۔ اس طیارے میں بھی عملے کے ارکان اور مسافروں سمیت اٹھاون افراد سوار تھے، جن میں سے اڑتالیس ہلاک ہو گئے تھے۔
تاہم آج جس طیارے کو حادثہ پیش آیا ہے یہ ٹرانس ایشیا کے نئے طیاروں میں سے ایک ہے۔ طیاروں کی یہ نئی کھیپ گزشتہ برس ہی خریدی گئی تھی۔ ٹرانس ایشیا کی طرف سے یہ نئے مسافر بردار جہاز عام طور پر دارالحکومت تائی پے سے ملک کے مختلف جزائر تک مسافر پروازوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔