1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتچین

تائیوان کے آس پاس درجنوں چینی طیاروں اور جہازوں کی مشقیں

11 دسمبر 2024

تائیوان کی فوج کا کہنا ہے کہ جزیرے کے آس پاس درجنوں چینی طیاروں اور بحری جہازوں کو سرگرم عمل پا یا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بیجنگ نے دہائیوں میں اپنی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا آغاز کر رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/4nzF4
چینی جنگی جہاز
چین اور تائیوان کے خطے میں کشیدگی میں تازہ ترین اضافہ تائیوان کے صدر لائی چنگ کے گزشتہ ہفتے امریکہ کے دورے کے بعد ہوا ہےتصویر: Chiang Ying-ying/AP/picture alliance

تائیوان کی وزارت دفاع نے بدھ کے روز بتایا کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جزیرے کے آس پاس چین کے 53 جنگی طیاروں اور 19 بحری جہازوں کو گشت کرتے دیکھا ہے۔

جزیرہ تائیوان کے ارد گرد چینی طیاروں اور جہازوں کی یہ تازہ ترین نقل و حرکت ایک ایسے وقت ہو رہی ہے، جب بیجنگ تقریبا تین دہائیوں بعد اپنی سب سے بڑی فوجی مشقیں کر رہا ہے۔

تائیوان کے قریب چینی عسکری سرگرمیاں

چینی طیارے اور جہاز تائیوان کے آس پاس سرگرم

تائیوان کی وزارت دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا کہ "آج صبح چھ بجے تک پی ایل اے کے 53 طیارے، گیارہ پی ایل این کے بحری جہاز اور سرکاری بحریہ کے آٹھ مزید جہاز تائیوان کے ارد گرد حرکت کرتے ہوئے نظر آئے۔"

وزارت دفاع نے اپنے فضائی دفاعی شناختی زون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "23 طیاروں نے اس کی فضائی حدود کو عبور کیا اور تائیوان کے شمالی، جنوب مغربی اور مشرقی علاقوں میں داخل بھی ہوئے۔"

تائیوان کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اس صورتحال کی نگرانی کی اور اس کا جواب بھی دیا۔

تائیوان کے ارد گرد چین کی تازہ جنگی مشقیں شروع

چینی بحریہ کے جہاز
تائیوان کا کہنا ہے کہ چین نے تقریباً تین دہائیوں میں علاقائی پانیوں کے اندر اپنا سب سے بڑا بحری بیڑا اتارا ہے اور اس نے ان جزائر کے آس پاس تقریباً 90 بحری جہاز تعینات کیے ہیںتصویر: TAIWAN COAST GUARD/AFP

دہائیوں میں سب سے بڑی چینی مشقوں کی اطلاع

اس سے قبل منگل کے روز تائیوان نے کہا تھا کہ چین نے تقریباً تین دہائیوں میں علاقائی پانیوں کے اندر اپنا سب سے بڑا بحری بیڑا اتارا ہے اور اس نے ان جزائر کے آس پاس تقریباً 90 بحری جہاز تعینات کیے ہیں، جو اوکی ناوا، تائیوان اور فلپائن کے درمیان واقع ہیں۔

البتہ چین کی فوج پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے خطے میں بڑھتی ہوئی ان عسکری سرگرمیوں کے بارے میں ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ خطے میں کشیدگی میں تازہ ترین اضافہ تائیوان کے صدر لائی چنگ کے گزشتہ ہفتے امریکہ کے دورے کے بعد ہوا ہے۔

روس اور چین کی مشترکہ بحری اور فضائی مشقیں

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بدھ کے روز اطلاع دی تھی کہ جب تائیوان کے ارد گرد چینی فوجی سرگرمیوں کے بارے میں سوال کیا گیا، تو تائیوان امور کے چینی دفتر نے کہا کہ حکومت آزادی کے حصول کے لیے بیرونی قوتوں کے ساتھ ملی بھگت کرنے والی تائیوان کی "علیحدگی پسند" قوتوں کو کبھی بھی یونہی آزاد نہیں چھوڑے گی۔

تائیوان خود کو ایک خودمختار ریاست سمجھتا ہے، جبکہ چین اسے اپنے ہی علاقے کا ہی ایک حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور اس نے جزیرے کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کے استعمال سے بھی انکار نہیں کیا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

تائیوان کیا چین سے مسلح تنازعہ کا متحمل ہو سکتا ہے؟