تاجکستان میں دہشتگردی کے واقعہ میں 25فوجی ہلاک
20 ستمبر 2010دہشتگردی کا یہ تازہ واقعہ تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ سے ڈھائی سو کلومیٹر دور واقع راشت وادی میں پیش آیا تاجک فوج کے سنیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس صبح تک مرنے والے فوجیوں کی تعداد 25جبکہ زخمیوں کی تعداد 20 ہے جن میں اکثر کی حالت نازک ہے۔
وزراتِ دِفاع نے 23 ہلاکتوں اور دس زخمیوں کی تصدیق کرتی ہوئے اس حملے کو سابق تاجک جنگی کمانڈر مولو عبدولو اور ان کی دہشت گرد تنظیم کا کام ٹھرایا، مولو عبدولو کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ وہ افغانستان سے دوبارہ ملک میں داخل ہوا تھا۔ تاجک وزیرِدفاع فریدون مخمدعلئی کے مطابق مولو عبدولو کی تنظیم میں تاجک شہریوں کے علاوہ پاکستانی،افغانستان اور چیچنیا اور روس کے شہری بھی شامل تھے۔
تاجکستان کے صدر ایمومالی رحمان جو اس وقت اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میٹنگ میں شرکت کے لئے نیو یارک میں ہیں انہوں نے اپنی حکومت کو حالات قابو میں لانے کے لئے ممکنہ اقدامات کے احکامات جاری کئے ہیں۔
تاجک وزیرِدفاع کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس حملے کے بعد راشت وادی کے پہاڑی علاقے میں جسے اسلامی انتہاپسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے میں ملیڑی آپریشن شروع کیا ہے جس کے تحت یا تو اسلامی انتہاپسندوں کو مارنے یا پھر ان کو گرفتار کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
دہشتکردی کے شکار ملک تاجکستان کی حکومت نے نے اسلامی انتہاپسندوں کو اس کا زمہ دار ٹھرایا ہے۔
رپورٹ : سمن جعفری
ادارت : کشور مصطفیٰ