تارکین وطن بچوں کو غیر معینہ مدت تک قید میں رکھنے کا منصوبہ
22 اگست 2019امریکی حکومت کی طرف سے بدھ 21 اگست کو متعارف کرائے گئے ضابطے کے مطابق سیاسی پناہ کی تلاش میں غیر قانونی طور پر امریکا پہنچنے والے تارکین وطن اور ان کے خاندان کو غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھا جا سکے گا جس دوران عدالت اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ انہیں سیاسی پناہ دی جائے یا نہیں۔ قبل ازیں یہ مدت محض 20 یوم تھی۔ اس امریکی منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ اس کے خلاف جلد ہی عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ ضابطہ 1997ء میں عدالت کی طرف سے طے کردہ اس مدت میں تبدیلی کی وجہ بنے گا جو تارکین وطن کے بچوں کو زیر حراست رکھنے سے متعلق تھی۔ اس طے کردہ مدت کے مطابق ایسے تارکین وطن کو 20 دن کے بعد رہا کیا جانا لازمی تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب تک قانونی اور غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کر چکے ہیں۔ خیال رہے کہ 2016ء کی اپنی صدارتی مہم کے دوران انہوں نے با رہا اپنے حامیوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ برسر اقتدار آ کر میکسیکو کی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کریں گے تاکہ غیر قانونی تارکین وطن کی امریکا آمد کا سلسلہ روکا جا سکے۔ تاہم امریکی کانگریس میں اپوزیشن کے باعث وہ ابھی تک اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ نہیں پہنا سکے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے خبردار کیا ہے کہ نئے امریکی قانون کے تحت بچوں کو غیر معینہ مدت تک قید میں رکھنے سے بچے صدمے کا شکار ہو جائیں گے۔ امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر چک شومر نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'ٹرمپ حکومت کا ظلم لا محدود‘ ہے۔
نئے امریکی قانون پر آئندہ ساٹھ دنوں میں عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
ا ب ا / ش ح (روئٹرز، اے پی)