تارکین وطن کے خلاف احتجاج ’جرمنی کے لیے شرمندگی‘ کا باعث، جرمن وزیر انصاف
16 دسمبر 2014جرمنی میں حال ہی میں تشکیل پانے والے ایک گروپ ’پیٹریاٹک یورپیئنز اگسینٹ دی اسلامائزیشن آف دی اوسیڈینٹ‘ (PEGIDA) کی طرف سے ان دنوں جرمنی کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روز سابق دارالحکومت بون میں ہونے والے مظاہرے سے قبل جرمن وزیر انصاف کا ’زُوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘ نامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جرمن قوم کو نسلی امتیاز اور حقارت پھیلانے کی کوششوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ جرمنی میں ’تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے خلاف احتجاج‘ بڑھتا جا رہا ہے۔ جرمنی میں ان دنوں جنگ اور بھوک کے شکار ممالک سے آنے والے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے۔
ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلنے والے شہریوں میں ایسے بھی لوگ تھے جو غیر ملکیوں کے لیے دشمنی یا عداوت کا اظہار کر رہے تھے۔ انہوں نے اس طرز عمل کو ’ناخوشگوار اور نفرت انگیز‘ قرار دیا۔
اعتدال پسند بائیں بازو کی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے جرمن وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ ’سول سوسائٹی اور تمام سیاسی جماعتوں کو پیگیڈا نامی اس ’خلاف فطرت‘ گروپ کے خلاف اتحاد قائم کرنا چاہیے۔
پیگیڈا نامی اس تحریک کا آغاز رواں برس اکتوبر میں جرمن شہر ڈریسڈن میں ہوا تھا جس میں چند سو افراد شریک تھے۔ ڈریسڈن سابق مشرقی یا کمیونسٹ جرمنی کا حصہ تھا۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان مظاہروں میں شرکت کرنے والوں کی تعداد کئی ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
پیر 15 دسمبر کو ڈریسڈن کے علاوہ بون میں بھی پیگیڈا کی طرف سے مظاہروں کا اہتمام کیا گیا۔ گو ڈریسڈن میں ہونے والے مظاہرے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی مگر بون میں غیرملکیوں کے خلاف مظاہرے میں شریک افراد کی تعداد ان افراد سے کہیں کم تھی، جو نفرت پھیلانے والوں يا ايسے مظاہروں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے۔
ڈریسڈن میں بھی گزشتہ پیر کے روز پیگیڈا کے خلاف ایک گروپ کی طرف سے مظاہرہ کیا گیا جسے ’ڈریسڈن فار آل‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اتوار 14 دسمبر کو کولون میں قریب 15 ہزار افراد نے ’غیر ملکیوں سے نفرت کے خلاف احتجاج‘ کے طور پر ایک پر امن مارچ میں شرکت کی۔
پیر 15 دسمبر کو بون میں پیگیڈا کی طرز کے گروپ'بوگیڈا‘ کی طرف سے مظاہرے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اپنے فیس بُک پیج پر اس گروپ نے اپنے مظاہرے کو 'سلفی مسلمانوں کے خلاف پر امن شام‘ کا نام دیا تھا۔
تاہم بوگیڈا کے مظاہرین کو 'نازیوں نکل جاؤ‘ جیسے نعروں کا سامنا کرنا پڑا۔ اطلاعات کے مطابق بوگیڈا کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کی تعداد تین گُنا زیادہ تھی۔
جرمنی میں یگانگت اور رواداری کے حامی اس گروپ کے ارکان نے 'بوگیڈا‘ مظاہرین کے طے شدہ راستے کو بلاک کر دیا جس کے بعد وہ اپنا مارچ شروع نہ کر سکے۔