1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے مزید حملوں کی دھمکی

18 فروری 2023

تحریک طالبان پاکستان نے پولیس کے خلاف مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔ ایک روز قبل ہی اس انتہا پسند تنظیم نے کراچی پولیس دفتر پر خود کش حملہ کیا تھا جس میں دو پولیس اہلکار اور ایک رینجر اہلکار سمیت چار افراد ہلا ک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4NgEy
Pakistan Karatschi | Islamisten stürmen Polizeistation
تصویر: AFP

طالبان کے ساتھ پاکستان  کی جنگ میں پولیس کو بالعموم اگلی صف کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، وہ عسکریت پسندوں کو اکثر نشانہ بھی بناتے رہتے ہیں لیکن ان پر ماورائے انصاف قتل کے الزامات بھی عائد ہوتے رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ پشاور میں ایک پولیس کمپاؤنڈ کے اندر واقع مسجد میں ایک خودکش بمبار نے دھماکہ کرکے 80 سے زائد پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد پولیس کے بعض جونیئر رینک کے افسران نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان سے فوج کا کام لیا جا رہا ہے۔

پولیس مسجد میں دھماکا، پاکستان کی طالبان رہنما سے اپیل

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے آج ہفتے کے روز انگلش زبان میں جاری ایک بیان میں کہا، ''پولیس اہلکاروں کوغلام فوج کے ساتھ ہماری جنگ سے دور رہنا چاہیے، ورنہ پولیس افسران کے محفوظ مقامات پر حملوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''ہم سکیورٹی ایجنسیوں کو ایک بار پھرمتنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ فرضی تصادم کی آڑ میں بے گناہ قیدیوں کو شہید کرنے کا سلسلہ بند کریں ورنہ مستقبل میں اس سے کہیں زیادہ شدید حملے کیے جائیں گے۔‘‘

Pakistan Kommunalwahlen l Polizei steht vor Wahllokal Wache in Karachi
تصویر: Yousuf Khan/AA/picture alliance

کراچی پولیس دفتر پر حملہ کیسے ہوا؟

جمعے کی شام کو ٹی ٹی پی کے حملہ آور پولیس کے وسیع تر احاطے میں داخل ہو گئے۔ اس کے بعد حملہ آوروں اور پولیس کے درمیان گھنٹوں فائرنگ ہوتی رہی۔ اس میں دو حملہ آور مارے گئے جب کہ تیسرے نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔

پولیس نے بتایا کہ اس حملے میں رینجر کا ایک اہلکار، دو پولیس افسر اور ایک سویلین سینیٹری ورکر بھی مارا گیا۔

انتہائی سکیورٹی والے کراچی پولیس کمپاؤنڈ میں درجنوں انتظامی دفاتر اور رہائشی عمارتیں ہیں جن میں سینکڑوں افسران اور ان کے اہل خانہ رہتے ہیں۔

پاکستان میں دہشت گردی: کیا ریاست عسکریت پسندوں کو ختم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی؟

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو واٹس ایپ پیغام کے ذریعے ٹی ٹی پی کے ترجمان نے بتایا، ''ہمارے مجاہدین نے کراچی پولیس آفس پر حملہ کیا ہے۔‘‘

پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آوروں نے کراچی پولیس دفتر پر قبضہ کرنے سے پہلے ایک راکٹ فائر کیا اور پھر احاطے میں داخل ہوگئے۔ انہوں نے عمارت کی چھت پر مورچہ سنبھال لیا تھا۔

پشاور میں خودکش دھماکا، ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی

پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے تینوں حملہ آوروں کو پولیس کمانڈوز کی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا ہے اور اس عمارت کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ مبینہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد جوابی کارروائی کے دوران تمام حملہ آور مارے گئے، ایک دہشت گرد عمارت کی چوتھی منزل پر جب کہ دو چھت پر مارے گئے۔

شہباز شریف اور امریکہ کی جانب سے مذمت

وزیر اعظم شہباز شریف نے تشدد کو جڑ سے مٹانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ''دہشت گرد شاید بھول گئے ہیں کہ پاکستانی وہ قوم ہے جس نے اپنی ہمت و جواں مردی سے دہشت گردی کو شکستِ فاش دی تھی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نہ صرف دہشت گردی کو جڑسے اکھاڑ پھینکے گا بلکہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر کے انہیں سخت ترین سزائیں بھی دے گا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''اس دہشت گردانہ حملے کا مقابلہ کرنے میں امریکہ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ تشدد کوئی حل نہیں ہے اور یہ ہر حال میں رکنا چاہئے۔‘‘

ج ا/ا ب ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)