1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تحریک طالبان کا لاہور حملوں کی ذمہ داری سے انکار

2 جولائی 2010

تحریک طالبان پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور میں جمعرات کی رات داتا گنج بخش کے مزار پر کئے گئے انتہائی ہلاکت خیز خود کش حملوں میں اس کا ہاتھ نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/O8wg
امدادی کارکن ایک زخمی کو ہسپتال لے جاتے ہوئےتصویر: ap

علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کو صوفی حلقوں کی طرف سے پاکستان کے ثقافتی دارالحکومت لاہور کی ’محافظ شخصیت‘ قرار دیا جاتا ہے۔ عرف عام میں داتا دربار کہلانے والے اس مزار کے احاطے اور اس سے ملحقہ مسجد کے وضو خانے میں جمعرات کی رات عشاء کی نماز کے بعد خصوصی اجتماعی دعا کے وقت وہاں دو خود کش حملہ آوروں کی طرف سے بم دھماکے کئے گئے۔

ان حملوں میں اب تک کم ازکم 42 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ مزار اور اس کے احاطے میں موجود سینکڑوں زائرین میں سے 175 کے قریب زخمی ہو گئے تھے، جن میں سے درجنوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

Pakistan Selbstmordanschlag
حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقینتصویر: ap

حملوں کے فوری بعد حکام کی عمومی رائے یہی تھی کہ یہ بم دھماکے پاکستانی طالبان نے کئے ہیں۔ تاہم آج جمعے کے روز تحریک طالبان پاکستان نے ان خود کش حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

تحریک طالبان کے ترجمان اعظم طارق نے فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو پاکستانی قبائلی علاقوں میں کسی نامعلوم جگہ سے ٹیلی فون پر بتایا کہ لاہور میں داتا گنج بخش کے مزار پر ان ہلاکت خیز حملوں کا ان کی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Pakistan Selbstmordanschlag Trauer
حملے میں زخمی ہونے والا ایک شخصتصویر: ap

اے ایف پی نے وزیرستان میں میرانشاہ سے اپنی رپورٹوں میں اعظم طارق کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ TTP کے اس ترجمان کے بقول یہ ’’کارروائی غیرملکی ایجنسیوں کی ہے۔ ہم اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں کیونکہ ہم عوامی مقامات کو نشانہ نہیں بناتے۔ ہمارے اہداف بالکل واضح ہیں، جن میں پولیس، فوج اور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘‘

ان حملوں کے بعد آج جمعے کو لاہور میں زیادہ تر دکانیں اور مارکیٹیں بند رہیں اور شہر، خاص کر مزار کے ارد گرد کے کاروباری اور رہائشی علاقوں افسوس اور خوف و ہراس کی فضا واضھ طور پر محسوس کی جا سکتی تھی۔

داتا گنج بخش کے مزار کے احاطے میں ان خود کش حملوں سے متعلق ابتدائی تفتیش میں تاحال کچھ بھی ثابت نہیں ہو سکا ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ حملے عسکریت پسند مسلمانوں نے صوفی ازم کو نشانہ بنانے کے لئے کئے ہیں۔

تحریک طالبان پاکستان گزشتہ قریب تین سال سے ملک میں بے شمار بم حملوں میں ملوث رہی ہے، جن میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک 3400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک