1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تحریک لبیک کا لانگ مارچ، چار افراد ہلاک

23 اکتوبر 2021

 کالعدم تحریک لبیک پاکستان کےلانگ مارچ کو لاہور میں ہی روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ جمعے کے روز مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم میں دو پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم چار افراد ہلاک ہوگئے۔

https://p.dw.com/p/425TO
Pakistan Protest Verbot Islamisten Partei Tehrik-e-Labaik
تصویر: REUTERS

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ہزاروں اراکین اپنے رہنما سعد رضوی کی رہائی کے مطالبے پر زور دینے کے لیے اسلام آباد تک لانگ مارچ کر رہے ہیں۔

جمعے کے روز مظاہرہ پرتشدد ہوگیا۔ جس کےبعد پولیس کی کارروائی میں کم از کم چار افراد ہلا ک ہوگئے۔ ان میں دو شہری اور دو پولیس اہلکار شامل ہیں۔ بعض خبروں کے مطابق تین پولیس اہلکار ہلاک اور نو دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

مظاہرین کوہفتے کے روز لاہور سے آگے بڑھنے اور اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی بڑی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ فرنٹیئر کانسٹبلیری (ایف سی) کے 1000جوان اور رینجرز کے 500 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسلام آباد جانے والی تمام اہم شاہراوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں اور کنٹینرلگا دیے گئے ہیں۔ ٹی ایل پی کے اہم رہنماؤں کے روپوش ہوجانے کی خبریں ہیں۔

اسلام آباد جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی

مظاہرین کو امید ہے کہ وہ اسلام آباد پہنچ جائیں گے اور حکومت پر اپنے رہنما سعد رضوی کو قید سے رہا کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔ دوسری طرف پنجاب کے آئی جی کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو کسی بھی صورت میں اسلام آباد جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

Pakistan Streiks in Karatschi Großhandelsmarkt
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

 پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی ایک فرانسیسی جریدے میں اشاعت کے خلاف گزشتہ برس پاکستان میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جس کے بعد سعد رضوی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ٹی ایل پی کی دھرنے اور مظاہروں کی ایک طویل تاریخ رہی ہے اور اس کے ذریعہ وہ حکومتوں سے اپنے مطالبات تسلیم کرانے میں کامیاب بھی رہی ہے۔ اپریل میں ٹی ایل پی نے کئی دنوں تک دھرنا دیا تھا جس کی وجہ سے نقل و حمل مفلوج ہوکر رہ گئی تھی۔ اس دوران تصادم میں چھ پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

ٹی ایل پی گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کے متنازعہ توہین اسلام قانون کی حمایت کے لیے سیاسی مہم چلارہی ہے۔ اس قانون کے تحت اسلام کی توہین کرنے والے شخص کو موت کی سزا دی جاسکتی ہے۔

جمعے کے روز پولیس اور مظاہرین میں اس وقت تصادم کا واقعہ پیش آیا جب پولیس نے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی۔ ٹی ایل پی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک کے کارکنان پرامن طریقے سے مارچ کررہے تھے لیکن پولیس نے ان پر آنسو گیس کے شیل داغے۔

Pakistan Gewaltausbrüchen bei Kundgebung der Islamisten in Lahore
تصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

ٹی ایل پی کے ایک ترجمان ساجد سیفی کا کہنا تھا کہ پولیس نے بڑی بے رحمی سے لاٹھیاں برسائیں جس سے سینکڑوں مظاہرین زخمی ہوگئے ہیں۔ پارٹی کے ہمدردوں نے سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کی ہیں جن میں پولیس کو آنسو گیس کے شیل پھینکتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ جب کہ بعض زخمیوں کوطبی امداد کے لیے منتظر دیکھا جاسکتا ہے۔

ٹی ایل پی کے ایک ترجمان نے کہا کہ پولیس کارروائی میں 500 سے زائد کارکنان زخمی ہوئے ہیں۔ جن میں 15 کی حالت تشویش ناک ہے۔

تصادم اور ہلاکت کا یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب کھانے پینے کی اشیاء اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نیز کورونا وائرس سے پیدا شدہ حالا ت کی وجہ سے وزیر اعظم عمران خان کی مقبولیت میں کمی آرہی ہے۔

 ج ا/ ب ج   (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں