1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

تحفظ ماحول کے لیے جانیں قربان کرنے والے سینکڑوں محافظین

4 دسمبر 2022

گزشتہ ایک دہائی کے دوران 1700 سے زیادہ ماحول اور زمین کے تحفظ کے لیے سرگرم افراد قتل کیے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت مقامی باشندوں کی تھی۔ یہ تمام افراد قدرتی ماحول کا تحفظ کرتے اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

https://p.dw.com/p/4KLtI
Mexiko Protest der Umweltaktivisten in Akumal
تصویر: Paola Chiomante/REUTERS

جب انڈونیشیاکی حکومت نے نیا دارالحکومت بنانے کا فیصلہ کیا تو ماحولیاتی محافظوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ جکارتہ دنیا کا پہلا بڑا شہر ہے،جو موسمیاتی بحران کی وجہ سے اپنے دارالحکومت کی حیثیت سے محروم ہو جائے گا۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ بورنیو کے سرسبز جزیرے پر حکومتی گدی رکھنے کا فیصلہ اس جزیرہ نما علاقے کو مزید ماحولیاتی نقصان کا شکار اور مقامی برادریوں کو ان کی آبائی زمینوں سے بے گھر کر سکتا ہے۔

انڈونیشیا میں ایک نئے دارالحکومت کے منصوبے حالیہ ہیں لیکن زمینی حقوق کی لڑائی مقامی بورین باشندوں کے لیے ایک پرانی کہانی ہے۔ 2020 ء میں تین مقامی کسانوں کو زمین سے کٹائی کرنے کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک پام آئل فرم نے یہ زمین ان سے چوری کی تھی۔ کسانوں میں سے ایک ہرمانس بن بائسن گرفتاری کے فوراً بعد پولیس حراست میں انتقال کر گیا۔

Symbolbild I Brandrodung für Palmöl-Plantagen
انڈونیشیا کے مقامی بورین باشندوں کے لیے زمین پر لڑائی ایک پرانا معاملہ ہےتصویر: Bay Ismoyo/AFP/Getty Images

بائسن عالمی سطح پر اُن بہت سے ماحولیاتی محافظوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اپنے علاقوں کو صنعتوں کی وجہ سے ہونے والی بے د خلیوں سے بچانے یا ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے کی قیمت اپنی زندگی دے کر چکائی۔

کاروباری گروپ، جرائم پیشہ گروہ اور حکومتیں طویل عرصے سے مقامی برادریوں کو ان کی آبائی زمینوں سے بے گھر کرتے آئے ہیں۔ ان تنازعات میں دیگر سرگرم کارکنوں کے مقابلے میں مقامی لوگوں کے مارے جانے کا امکان زیادہ ہے۔ ماحولیاتی اور انسانی حقوق کے نگراں ادارے گلوبل وٹنس کے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران کم از کم 613 مقامی کارکنوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں اور تنظیموں نے 2012ء اور 2021 ء کے درمیان تقریباً 60 ممالک میں 1,700 سے زیادہ ماحولیاتی اور زمین کے تحفظ کے لیے سرگرم  کارکنوں کی اموات ریکارڈ کی ہیں۔ ان ہلاک شدگان میں سے 35 فیصد سے زیادہ کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔

لیکن حقیقی ہلاکتوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔ گلوبل وٹنس کے ذریعے دستاویز کیے گئے کچھ پانچ فیصد کیسوں میں نسل جیسی تفصیلات کی وضاحت نہیں کی گئی۔

آزاد پریس، آزاد نگرانی اور ایک مضبوط سول سوسائٹی کی کمی بھی رپورٹنگ میں گراوٹ کا باعث بن سکتی ہے۔ کچھ ممالک میں اس طرح کے حملوں کو ریکارڈ کرنے کی ایک طویل روایت ہے اور ان علاقوں ایسے واقعات کی بہتر نگرانی کے لیے مظبوط نیٹ ورک قائم کیے گئے ہیں۔

پچھلے تین سالوں کے دوران مقامی کارکنوں کی ہلاکت کی شرح گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بھی زیادہ تھی۔ میکسیکو، کولمبیا، نکاراگوا، پیرو اور فلپائن اپنے آبائی باشندوں کے لیے سب سے زیادہ مہلک ممالک تھے۔

زمین اور وسائل پر لڑائی

مقامی افراد کے حقوق کے ایک محافظ اور برازیل کی مقامی مشنری کونسل کے ایگزیکٹو سیکریٹری انتونیو ڈی اولیویرا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''مقامی باشندوں کو طویل عرصے سے ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھا جاتا رہا ہے اور پوری دنیا میں ان سے لڑا جاتا ہے۔‘‘

Brasilien Manaus Amazonas Regenwald Aras
جنوبی امریکہ کے کئی ممالک میں پھیلے ایمیزون جنگل اپنی متنوع ماحولیاتی خوبصورتی کے لیے مشہور ہیںتصویر: BRUNO KELLY/REUTERS

انہوں نے کہا کہ ان مقامی افراد کی آبائی زمینوں کی لڑائی اس تشدد کا اصل محرک ہے۔ اگرچہ اعداد و شمار میں یہ ہمیشہ واضح نہیں ہوتا لیکن ایسا لگتا ہے کہ گزشتہ دہائی میں عالمی سطح پر ریکارڈ کی گئی ہلاکتوں میں سے نصف سے زیادہ کے پیچھے زمینی تنازعات ہیں۔ بہت سے معاملات میں وجوہات معلوم نہیں ہوتیں۔ گلوبل وٹنس کے مطابق یہ تنازعات اکثر زمین کی ملکیت اور غیر قانونی فصلوں کی کاشت سے متعلق ہوتے ہیں۔

18فیصد ہلاکتیں کان کنی اور معدنیات نکالنے سے منسلک ہیں اور یہ سب سے زیادہ خطرناک سمجھا جانے والا شعبہ تھا۔ اس کے بعد زرعی کاروبار کے تنازعات میں 10فیصد جبکہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کے معاملات پر ہلاکتوں کی شرح نو فیصد تھی۔

مہلک تشدد کی آماجگاہیں

لاطینی امریکہ میں مقامی کمیونٹیز طویل عرصے سے اپنی زمینوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ یہ خطہ برسوں سے ماحولیاتی اور زمینی محافظوں کے لیے مسلسل سب سے زیادہ ہلاکت خیز قرار دیا گیا ہے۔ کولمبیا مقامی سرگرم کارکنوں کے لیے سب سے خطرناک ملک ہے، جہاں پچھلی دہائی کے دوران 135 مقامی برادریوں کے محافظین ہلاک ہوئے۔

دنیا کے ایک دوسرے سرے پر فلپائن میں بھی 2012 ء اور 2021 ءکے درمیان مقامی باشندوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔ اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں ہلاک ہونے والے 270 ماحولیاتی رہنماؤں میں سے 114 مقامی تھے۔

گلوبل وٹنس کی ترجمان مرینا کومانڈولی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بہت سے ایشیائی، مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک میں مقامی ماحولیاتی محافظین کی کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ۔ لیکن اس ترجمان کے بقول اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ماحولیاتی محافظوں کی پناہ گاہ ہیں۔  بلکہ اس کی وجہ ان ممالک میں کئی وجوہات کی بنا پر قتل کے ایسے واقعات کا اندراج نہ ہونا ہے۔

Demokratische Republik Kongo | Gerodeter Wald nahe Kisangani
افریقہ میں بھی بڑے پیمانے پر جنگلات کی غیر قانونی کٹائی سے قدرتی ماحول کو شدید خطرات لاحق ہیںتصویر: SAMIR TOUNSI/AFP/Getty Images

محافظوں کا محافظ کون؟

 فلپائن سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کے کارکن اس خطرناک حقیقت کو تبدیل کرنے کے لیے قانونی فریم ورک پر زور دے رہے ہیں۔ اس ضمن میں منیلا میں ماحولیاتی دفاعی بل منظور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 2020 ء میں متعارف کرایا گیا یہ بل  ابھی تک فلپائنی کانگریس میں زیر التوا ہے۔ یہ مجوزہ قانون ماحولیاتی محافظوں کی حفاظت اور ان کے خلاف مہلک اور غیر مہلک تشدد کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ضمانت دے گا۔

دوسری جگہوں پر ہونے والے علاقائی معاہدے ماحولیاتی محافظوں کے تحفظ کی کوششوں کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ Escazu معاہدہ لاطینی امریکہ اور کیریبیئن میں ایک تاریخی معاہدہ ہے جو 2021 ء میں نافذ ہوا۔ یہ ماحولیاتی معلومات تک رسائی کی ضمانت دینے اور ماحولیاتی ہلاکتوں کی تحقیقات کی ضرورت کے لیے قانونی طور پر پابند ہونے والا پہلا  سمجھوتہ بن گیا ہے۔

Klimaaktivistin Mitzi Jonelle Tan aus Philippinen
دنیا بھر میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کو مختلف نوعیت کے خطرات کا سامنا ہےتصویر: Ezra Acayan/Getty Images

ابھی تک خطے کے کئی ممالک نے اس معاہدے کی توثیق نہیں کی ہے ان میں برازیل بھی شامل ہے۔ لیکن بائیں بازو کے رہنما لولا ڈی سلوا کی حال ہی میں بولسونارو کے خلاف صدارتی انتخابات میں فتح کے بعد یہ صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے۔ اپنے پہلے عوامی بیان میں دی سلوا نے ایمیزون میں جنگلات کی کٹائی کو کم کرنے اور مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کا عہد کیا۔ لیکن صرف اس معاہدے کی توثیق کافی نہیں ہے۔ میکسیکو اور کولمبیا جیسے دیگر ممالک نے ایسا کر چکے ہیں لیکن اسے مؤثر طریقے سے نافذ نہیں کر رہے ہیں۔

برازیل کی مقامی مشنری کونسل کے انتونیو ڈی اولیویرا کے لیےماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے  مقامی کارکن موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی تباہی کو روکنے کے محاذ پر ہیں اور ان کی حفاظت کی اہمیت واضح ہے۔ ڈی اولیویرا نے کہا، ''یہ مقامی رہنما صرف اپنے علاقے یا ایک درخت یا ندی کے لیے نہیں لڑ رہے ہیں وہ پورے سیارے اور بہتر زندگی کے لیے لڑ رہے ہیں۔‘‘

 ش ر ⁄ ع ا (جولیٹ پینیڈا)

 

برازیل میں کیوں جنگلات کو لگا دی جاتی ہے آگ ؟