تخفیفِ اسلحہ مذاکرات، ہیلری کلنٹن ماسکو میں
18 مارچ 2010ان ہتھیاروں میں تخیف کے لئے ماضی میں کئی کوششیں کی گئی ہیں لیکن ان میں مکمل کامیابی ابھی تک حاصل نہیں ہوسکی۔ 1991 میں Strategic Arms Reduction Treaty کا معاہدہ ہوا تھا، جس کی معیاد گزشتہ سال دسمبر میں ختم ہوگئی۔ دوہزار نو کے آخر میں اس معاہدے کی جگہ ایک نیا معاہدہ طے ہونا تھا۔ لیکن اس نئے معاہدے پرامریکی صدر باراک اوباما اور ان کے روسی ہم منصب دیمتری میدویدیف کے درمیان ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس نئے معاہدے کے حوالے سے امریکہ اور روس کے موقف مختلف ہیں۔ لیکن امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ صرف چند تکنیکی امور طے ہونا ہیں اور دیگر معاملات پر دونوں ممالک کے درمیان اتفاق پایا جاتا ہے۔ ہلیری کلنٹن کے ساتھ ماسکو پہنچنے والے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ اہلکار ولیم برنز نے زرائع ابلاغ کو بتایا کہ دونوں ممالک جوہری ہتھیاروں میں کمی کرنے والے معاہدے کے قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے پر اتفاق کے حوالے سے وہ پر امید ہیں۔
ہیلری کلنٹن روسی صدرسے بھی ملاقات کریں گی لیکن یہ امر اب تک واضح نہیں ہوا ہے کہ وہ روسی وزیرِ اعظم پوٹن سے بھی ملاقات کریں گی یا نہیں۔
سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دورِ حکومت میں دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتمادی کا ماحول رہا۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اگر باراک اوباما اور انکے روسی ہم منصب اس معاہدے کو پائے تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تو یہ ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کا ایک ٹھوس ثبوت ہوگا۔
روسی زرائع ابلاغ کے مطابق دونوں صدور اس معاہدے پر غالباً مشرقی یورپ کے کسی ایک ملک کے دارلحکومت میں دستخط کریں گے۔ لیکن یہ دستخط جوہری سلامتی پر ہونے والی کانفرنس سے پہلے نہیں ہوں گے۔ جس کا انعقاد امریکہ میں 12 اور13 اپریل کو ہوگا۔
روسی زرائع ابلاغ کی جانب سے ہلیری کلنٹن کے ماسکو کے دورے کے دوران تخفیف اسلحہ سے متعلق ہونے والے مذاکرات کے بارے میں پرامیدی ظاہر کی جا رہی ہے۔ اس کے برعکس امریکی روزنامے نیو یارک ٹائمزکے مطابق ماسکو اس معاہدے کو امریکہ کے میزائل ڈیفینس سسٹم کے تناظر میں زیر بحث لانا چاہتا ہے۔
روس اور امریکہ کے پاس بالترتیب 3000 اور 2200 کے قریب نیو کلیئر وار ہیڈز ہیں۔ اوباما اورMedvedev نے گزشتہ سال جولائی میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ دونوں ملکوں کو نیوکایئروارہیڈزکی تعداد کم کرنی چاہئے۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: کشورمصطفیٰ