ترک عملہ چھپ گیا تو بحری قزاق چلے گئے
10 اپریل 2010گزشتہ بدھ کو ترکی کا مال بردار جہاز ایم وی یاسین سی خلیج عدن سے گزرتے ہوئے بحری قزاقوں کا نشانہ بنتے بنتے اس وقت بچ گیا، جب قزاقوں کے حملے کے بعد حملے کے تمام افراد نے خود کو جہاز پر چھپا لیا اور صومالی قزاق تمام تر کوشش کے باوجود انہیں ڈھونڈ نکالنے میں ناکام رہے۔ آخر کار تھک ہار کر یہ قزاق جہاز چھوڑ کر چلے گئے۔ بعد میں عملے کے افراد جہاز کو کینیا کی بندرگاہ تک پہنچانے میں کامیاب ہوگئے۔ ایم وی یاسین بلیک سی سے کینیا کی جانب گندم لے کر جا رہا تھا اور اس پر عملے کے 25 افراد سوار تھے۔
ترک خبر ایجنسی اناتولیہ کے مطابق ان قزاقوں نے عالمی وقت کے مطابق دوپہر 12بجے اس جہاز پر حملہ کیا اور اس جہاز پر فائرنگ کی۔ تاہم حملے کے فورا بعد تمام عملہ جہاز میں چھپ جانے میں کامیاب رہا۔ قزاق اس جہاز پر عالمی وقت کے مطابق شام 2 سے 3 بجے تک تلاشی میں مصروف رہے تاہم وہ عملے کے کسی فرد کو ڈھونڈ نہ پائے۔
ان کے چلے جانے کے بعد عملے نے جہاز کو نیروبی کی بندرگاہ ممباسہ تک پہنچا دیا۔ ترک حکومت کے بیان کے مطابق : ’’جب وہ عملے کو تلاش نہ کر پائے تو انہوں نے جہاز چھوڑ دیا اور عملہ خفیہ جگہوں سے نکل کر جہاز کو ممباسہ لے گیا۔‘‘
اس جہاز کی مالک کمپنی بیرگن ڈینزلچکلک ہے۔ کمپنی کے مطابق جہاز کا عملہ کنٹرول روم میں پوشیدہ تھا، جہاں کافی مقدار میں اشیائے خوراک بھی موجود تھیں۔ ’’اس واقعے میں کوئی بڑا مالی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی عملے کے ارکان میں سے کوئی زخمی ہوا۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشور مصطفیٰ