ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ
30 اگست 2016یونانی حکام کا کہنا ہے کہ صرف منگل کے روز ترکی سے یونانی جزائر تک پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد 460 سے زائد رہی۔ یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد بحیرہ ایجیئن کے ذریعے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی تاہم اب ایک مرتبہ پھر مہاجرین یہ راستہ استعمال کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ راستہ مارچ میں بلقان ریاستوں کی جانب سے اپنی سرحدیں بند کر دینے اور یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد ایک طرح سے بند ہو گیا تھا۔
یونانی حکام کا کہنا ہے کہ پیر سے منگل کی صبح تک 462 مہاجرین یونانی جزائر لیسبوس اور کوس پہنچے ہیں، جب کہ اس سے ایک روز قبل یہ تعداد 129 تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شمالی افریقہ سے بحیرہ روم کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کے اعتبار سے یہ تعداد خاصی کم ہے، تاہم مارچ کے بعد یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں دیکھی جانے والی کمی اب پھر سوالات کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔
یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے شدہ معاہدے کے مطابق بغیر سفری دستاویزات کے یونان پہنچنے والے افراد کو ترکی واپس بھیج دیا جائے گا۔ اس معاہدے کے تحت مہاجرین کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ یونان ہی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کروائیں۔اس تناظر میں یونان سے 482 مہاجرین کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔
یونان حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں ملک میں موجود مہاجرین کی تعداد پانچ ہزار پانچ سو 38 تھی، جو اس معاہدے کے بعد 12 ہزار ایک سو 20 ہو چکی ہے، جب کہ ان مہاجرین میں زیادہ تعداد شامی، افغان اور عراقی شہریوں کی ہے، جو اس وقت مختلف مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCRکا کہنا ہے کہ رواں ماہ قریب ایک سو مہاجر یومیہ بنیادوں پر یونان پہنچے۔ اس عالمی ادارے کے مطابق 23 اگست تک ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد 23 سو سات تھی جب کہ جولائی میں یہ تعداد 19 سو 20 تھی۔