ترکی لاکھوں شامی مہاجرین کو شہریت کی پیش کش کرے گا، ایردوآن
3 جولائی 2016جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی استنبول سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق صدر ایردوآن نے کہا ہے کہ وہ شام سے ہجرت کر کے ترکی آنے والے لاکھوں مہاجرین کو مقامی شہریت کی پیشکش کرنا چاہتے ہیں۔
ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن
علی حیدر کو جرمنی سے ڈی پورٹ کیوں کیا گیا؟
ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق ایردوآن نے یہ بات ہفتہ دو جولائی کی شام ترک شامی سرحد پر واقع کیلیس نامی شہر میں شامی مہاجرین کے لیے اہتمام کردہ ایک افطار پارٹی کے موقع پر کہی۔ ایردوآن کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہر وہ شامی مہاجر جو ترکی کی شہریت حاصل کرنے کا خواہش مند ہے، اسے یہ موقع ملنا چاہیے۔
ترک سربراہ مملکت کا مزید کہنا تھا کہ انقرہ میں ملکی وزارت داخلہ نے ان کی ہدایات پر اس ضمن میں متعدد اقدامات کیے ہیں تاہم انہوں نے ان اقدامات کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
رجب طیب ایردوآن کے ناقدین کافی عرصے سے اس بات کا خدشہ ظاہر کرتے رہے ہیں کہ ایردوآن اور ان کی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) ملک میں موجود لاکھوں شامی مہاجرین کو شہری حقوق دے کر اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے تعلق رکھنے والے 27 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ مہاجرین اس وقت نہ صرف ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہیں بلکہ وہ پناہ دیے جانے پر صدر ایردوآن کے شکر گزار بھی ہیں۔ شام اور ترکی کی سرحد پر واقع ترک شہر کیلیس میں تو شامی مہاجرین کی تعداد وہاں کی مقامی آبادی سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
ان شامی مہاجرین کے لیے افطار پارٹی کے موقع پر ترک صدر کا کہنا تھا، ’’میں اپنے شامی بہنوں اور بھائیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ہمارے اپنے بہن بھائیوں جیسے ہیں۔ اگر آپ بھی ہمیں اسی نظر سے دیکھتے ہیں اور ہمیں اپنا ہی سمجھتے ہیں تو پھر یقین جانیے آپ اپنے وطن سے دور نہیں ہیں۔ ہاں، شاید آپ اپنے گھر اور ملک سے دور تو ہیں لیکن اب ترکی بھی آپ کا وطن ہے۔‘‘