ترکی میں داعش سے تعلق کے شبے میں آٹھ افراد گرفتار
18 نومبر 2015جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ آٹھوں افراد، جو ممکنہ طور پر مراکش کے شہری ہیں، کاسابلانکا سے استنبول پہنچے تھے۔ ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق یہ افراد خود کو سیاح قرار دے رہے تھے۔ ان افراد نے حکام کو بتایا کہ انہوں نے ایک ہوٹل میں بکنگ کرا رکھی ہے تاہم رپورٹ کے مطابق پولیس نے جب اس بات کی تصدیق کی تو یہ غلط ثابت ہوئی۔ یہ افراد منگل 17 نومبر کو دیر گئے استنبول پہنچے تھے۔
انادولو نیوز ایجنسی کی طرف سے ایک دستاویز بھی جاری کی گئی ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ اس گروپ سے برآمد ہوئی ہے۔ اس دستاویز میں جرمنی تک پہنچنے کے راستے کی منصوبہ بندی موجود ہے۔ اس منصوبے کے مطابق یہ افراد ترکی کے مغربی حصے کے شہر ازمیر سے ایک کشتی کے ذریعے یونان پہنچنا چاہتے تھے۔ ایتھنز سے اس گروپ نے مشرقی یورپ کے راستے ویانا پہنچنے کی منصوبہ بندی کی ہوئی تھی، جب کہ وہاں سے حتمی طور پر وہ جرمنی پہنچتے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ترک حکام رواں برس کے آغاز سے اب تک شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے تعلق رکھنے کے شبے میں ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر چکے ہیں۔ رواں برس جولائی میں انقرہ کی طرف سے ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کے نام پر چھاپوں کا سلسلہ بڑھا دیا گیا تھا۔ اب تک 300 کے قریب افراد پر باقاعدہ فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
روئٹرز کے مطابق پولیس نے رواں ماہ کے آغاز میں بھی استنبول کے اتاترک ایئرپورٹ سے 41 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ مراکش سے آنے والے ان افراد کو ایک ساتھی مسافر کی طرف سے پولیس کو مطلع کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 20 افراد کو فوری طور پر مراکش واپس بھیج دیا گیا تھا۔ ڈی پی اے کے مطابق مراکش میں بھی رواں ہفتے ایسے چار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن پر شبہ ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے ایک سیل سے تعلق رکھتے ہیں۔
یورپی یونین تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کے لیے ترکی ایک اہم پڑاؤ ہے جہاں سے وہ کشتیوں کے ذریعے یونان تک پہنچتے ہیں اور پھر وہاں سے یورپ کے دیگر ممالک کی طرف بڑھ جاتے ہیں۔
پیرس میں جمعہ 13 نومبر کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں تیزی آ گئی ہے۔ پیرس کے مختلف عوامی مقامات پر کیے جانے والے ان حملوں میں 129 افراد ہلاک ہوئے تھے۔