ترکی میں دو پاکستانیوں سمیت داعش کے تین مشتبہ ارکان گرفتار
29 دسمبر 2015استنبول سے منگل انتیس دسمبر کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں ترکی کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یہ چھاپے استنبول شہر کے ’میچی دیوکائے‘ نامی وسطی حصے میں گزشتہ ہفتے ان ملزمان کے گھروں پر مارے گئے۔
پولیس کے مطابق پہلے دو مختلف چھاپوں کے دوران مشتبہ پاکستانی ملزمان کو ان کی رہائش گاہوں سے حراست میں لیا گیا اور پھر دوران تفتیش ان کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی بنیادی پر اس برطانوی شہری کو گرفتار کیا گیا، جس کا نام حسن بتایا گیا ہے۔ اس ملزم کو استنبول شہر کے زیادہ تر قدامت پسند آبادی والے علاقے ’فتح‘ کے ایک بس اسٹاپ سے گرفتار کیا گیا۔
اے ایف پی نے ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی اناطولیہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ تینوں مشتبہ عسکریت پسند اس وقت ایک عدالت کے سامنے پیش کیے جانے کے بعد پولیس کی تفتیشی حراست میں ہیں۔
اناطولیہ نے لکھا ہے کہ برطانوی شہری حسن، جس کا خاندانی نام ظاہر نہیں کیا گیا، مبینہ طور پر این لیزلی ڈیوس نامی اس عسکریت پسند کے ساتھ رابطے میں تھا، جو برطانیہ ہی سے تعلق رکھنے والے شدت پسند نو مسلم ’جہادی جان‘ کا ایک قریبی ساتھی تھا۔ واشنگٹن حکومت کے بیان کے مطابق ’جہادی جان‘ حال ہی میں شام میں داعش کے خلاف اتحادیوں کے ایک ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔
اے ایف پی نے بتایا ہے کہ ڈیوس لندن میں پیدا ہونے والا ایک ایسا مسلمان شہری ہے، جو مذہب کے نام پر عسکریت پسندی کا قائل ہو گیا تھا۔ اسے اس کے چند دیگر ساتھیوں کے ساتھ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کا رکن ہونے کے شبے میں نومبر کے مہینے میں اسی روز ترکی کے شہر استنبول سے گرفتار کیا گیا تھا، جس دن پیرس میں دہشت گردانہ حملے کیے گئے تھے۔
اس پر الزام ہے کہ اس نے مبینہ طور پر ترکی کے اس سب سے بڑے شہر میں بھی ویسے ہی دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ بنایا تھا، جیسے فرانسیسی دارالحکومت میں کیے گئے تھے۔ پیرس کے دہشت گردانہ حملوں کی ذمے داری بھی داعش نے قبول کر لی تھی۔
ترک حکام نے ڈیوس کی گرفتاری کے بعد سے اس کے بارے میں مزید کوئی اطلاعات فراہم نہیں کیں۔ اس مہینے کے اوائل میں ترک حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیوں میں تب تک 89 مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے 2700 مشتبہ جہادیوں کو گرفتار اور ملک بدر کر کے واپس ان ریاستوں میں بھجوا چکی تھی، جن کے وہ شہری تھے۔
جو دو پاکستانی شہری داعش کے مشتبہ عسکریت پسند ہونے کے شبے میں اس وقت ترک پولیس کی تفتیشی حراست میں ہیں، ان کے نہ تو نام بتائے گئے ہیں اور نہ ہی یہ کہ پاکستان میں ان کا تعلق کن شہروں سے ہے۔