1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں کردوں کی حامی سیاسی پارٹی پر پابندی

12 دسمبر 2009

ترکی کی دستوری عدالت کی جانب سے ایک سیاسی جماعت کو غیر قانونی قراردے دیا گیا ہے۔ اس پارٹی پر الزام تھا کہ وہ علیحدگی پسند کرد سیاسی ورکروں کی حامی ہے۔

https://p.dw.com/p/L0lT
تصویر: AP

مبصرین کے خیال میں اِس عدالتی فیصلے کے نتیجے میں ترکی کو عالمی سطح پر مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ترکی کی اعلیٰ آئنی عدالت کی جانب سے کردوں کی حامی ڈیموکریٹک سوسائٹی پارٹی کو کالعدم قرار دے کر اُس کی شناخت کو تحلیل کرنے کا حکم صادر فرمایا گیاہے۔ اعلیٰ عدالت کے تمام ججوں کی متفقہ رائے تھی کہ ڈیموکریٹک سوسائٹی پارٹی ترک سالمیت کے لئے خطرے کا باعث ہے۔ اِس کے اہم سینتیس کارکنوں کو پانچ سال تک عملی سیاست میں شرکت سے بھی روک دیا گیا ہے۔ اعلیٰ عدالت کے سربراہ Hasim Kilic نے متفقہ فیصلہ کو سناتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹک سوسائٹی پارٹی علیحدگی پسندی کی حامی کرد ورکرز پارٹی کے ساتھ تعاون اور رابطے میں ہے۔

Flagge der linksnationalistischen Arbeiterpartei Kurdistans, PKK gleich Partia Karkaren Kurdistan
ڈیموکریٹک سوسائٹی پارٹی ترک پارلیمنٹ میں کرد حقوق کی پاسبان واحد جماعت تصور کی جاتی ہےتصویر: AP

ڈیموکریٹک سوسائٹی پارٹی ترک پارلیمنٹ میں کرد حقوق کی پاسبان واحد جماعت تھی۔ عدالتی فیصلے کے بعد ترک ایوان میں سے اکیس اراکین کی نشستیں خالی ہو جائیں گی اور اُن پر ضمنی الیکشن سے سیاسی انتشار بڑھنے کے علاوہ تشدد کی فضا پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ترک کرد علاقے کے مرکزی شہر دیار باقر میں اِس خبر کے بعد بے چینی کی کیفیت پائی گئی ہے۔ فیصلے کے سامنے آنے کے فوراً بعد ایک ہزار کرد افراد کےاجتماع کو حکومتی پولیس کی کارروائی کا نشانہ بھی بننا پڑا۔ پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور واٹر بلٹس کا استعمال بھی کیا۔ یہ لوگ انتقام کے نعرے بلند کر رہے تھے۔

دوسری جانب یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک سویڈن کی جانب سے اِس عدالتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ سٹاک ہوم سے جاری ہونے والے بیان میں تشدد اور دہشت گردی کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ کہا گیا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کی تحلیل ایک انتہائی عمل ہے جو سیاسی تنازعات کا حل نہیں ہو سکتا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ترکی کے اندر اِس عدالتی حکم سے پیدا ہونے والی صورت حال کابغور جائزہ لیا جائے گا۔ یورپی یونین کے مطابق یہ عدالتی فیصلہ کردوں کے بنیادی حقوق کی نفی کرتا ہے اور کردوں کے ساتھ حکومتی مصالحتی عمل کو بھی سبوتاژ کرے گا۔

اِس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ترک دستوری عدالت کے فیصلے سے اُن ترک کوششوں کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے جو یورپی یونین میں شمولیت کے لئے کی جا رہی ہیں۔ یہ عدالتی فیصلہ ترکی کی عالمی سطح پر سیاسی ساکھ کو دھندلا کرنے کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ اِس کارروائی سے یورپی یونین کا حصہ بننے کے عمل میں ترکی کے راستے میں یہ ایک نئی رکاوٹ بھی خیال کی جا سکتی ہے۔ اندیشہ ہے کہ اِس فیصلے سے ترکی کے اندر اگلے دنوں میں سیاسی بے چینی بڑھے گی اور یہ عدم سکون سٹاک مارکیٹ کے بھی متاثر کرے گا۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ