1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں یوٹیوب پر پابندی کالعدم قرار دے دی گئی

ندیم گِل30 مئی 2014

ترکی کی اعلیٰ عدالت نے ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب پر عائد حکومتی پابندی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ موصول ہونے پر اس ویب سائٹ تک رسائی بحال کر دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1C9AM
تصویر: Ozan Kose/AFP/Getty Images

عدالت نے جمعرات کو جاری کیے گئے فیصلے میں کہا ہے کہ یوٹیوب پر گزشتہ دو ماہ سے عائد پابندی ترک آئین میں دی گئی آزادی اظہار کی ضمانت کے خلاف ہے۔

عدالت نے کہا کہ ٹیلی کمیونیکیشن حکام کو پابندی اٹھانے کا حکم دیا جائے گا۔ دراصل یوٹیوب پر آڈیو ریکارڈنگز پوسٹ کی گئی تھیں جن میں ترکی کے اعلیٰ حکومتی، عسکری اور انٹیلیجنس اہلکار مبینہ طور پر جنگ زدہ ملک شام میں ممکنہ عسکری کارروائیوں پر بات کر رہے تھے۔ یہی ریکارڈنگز پابندی کا باعث بنی۔

عدالتی فیصلے کے بعد وزیر اعظم کے دفتر کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی عدالت میں جمع کروائی گئی انفرادی شکایات کے ردِ عمل میں سامنے آیا۔

Kommunalwahlen Türkei
ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآنتصویر: picture-alliance/AP Photo

انہوں نے کہا کہ کمیونیکیشنز سروسز کی انچارج وزارتِ مواصلات کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا جائے گا۔ ایک اور حکومتی اہلکار نے کہا: ’’عدالتی فیصلہ فی الحال ہم تک نہیں پہنچا۔ وہ کل ہمارے پاس آ سکتا ہے اور اس کے بعد یو ٹیوب بحال کر دی جائے گی۔‘‘

 واضح رہے کہ ترکی نے رواں برس مارچ میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی پابندی عائد کر دی تھی، جسے ایک عدالتی حکم نامے کے بعد ختم کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے ٹوئٹر پر پابندی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا: ’’میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ ہوش مند لوگ فیس، یوٹیوب اور ٹوئٹر کا دفاع کیسے کر سکتے ہیں۔ وہ ہر طرح کے جھوٹ کو پھیلا رہے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’’میری یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے ملک کی سلامتی کو درپیش خطرے کے خلاف اقدامات کروں، ایسے کرتے ہوئے چاہے مجھے مخالفت کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔‘‘

ٹوئٹر پر پابندی کے نتیجے میں وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن اور صدر عبداللہ گُل کے درمیان اختلافات بھی سامنے آئے تھے۔ عبداللہ گُل نے بھی اس پابندی کی م‍خالفت کی تھی۔

یہ حکومتی اقدام اس وقت سامنے آیا تھا، جب رجب طیب ایردوآن کی حکومت کے خلاف بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات زوروں پر تھے اور حکومت مخالفین ٹوئٹر پر اس سلسلے میں حکومت پر شدید تنقید کرتے نظر آ رہے تھے۔