ترکی کا عفرین میں ڈھائی سو سے زائد جنگجوؤں کی ہلاکت کا دعویٰ
24 جنوری 2018ترکی کی فوج کا کہنا ہے کہ کرد اکثریت والے شامی شہر عفرین میں چار روز سے جاری زمینی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں ڈھائی سو سے زائد جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ ایک سینیئر امریکی اہلکار کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے پر ترک صدر رجب طیب ایردوان کو فون کال کے ذریعے اپنے تحفظات سے آج بروز بدھ کسی وقت آگاہ کریں گے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے بھی ترک وزیر خارجہ کے اُس بیان پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انقرہ حکومت امریکی، روسی یا شامی حکومتی فورسز سے عفرین میں کارروائی کے دوران الجھنا نہیں چاہتی تاہم ترکی کی سلامتی کے لیے ہر ممکنہ ضروری اقدام اٹھایا جائے گا۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ شام میں بر سر پیکار ایک دوسرے کے مخالف فریقین کی حمایت کے لیے امریکا اور روس دونوں کی افواج موجود ہیں۔ اسی تناظر میں واشنگٹن اور ماسکو کی حکومتوں نے انقرہ حکومت سے ان کارروائیوں میں احتیاط سے کام لیے جانے کی درخواست کی ہے۔
ترک صدارتی محل کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر ایردوآن نے منگل کے روز اپنے فرانسیسی ہم منصب سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ عفرین آپریشن کے دوران شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
دوسری طرف ترک صدر نے یہ بھی کہا ہے کہ ملکی فوج شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ صدر ایردوآن کے مطابق ترک فوج کے دستے عفرین کے بعد بہت جلد منبِج میں بھی کرد ملیشیا گروپوں کے خلاف ایسا ہی ایک آپریشن شروع کر دیں گے۔