ترکی کا کبوتر بازار
ترکی کے شورش زدہ جنوب مشرقی علاقے شان لی اُرفا میں کبوتر اور ان کی نیلامی لوگوں کی تفریح کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ شوقین حضرات اس شوق پر ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں۔
شان لی اُرفا میں کبوتروں کی نیلامی
گتے کے ڈبوں میں بھرے یہ کبوتر تین چائے خانوں کی طرف منتقل کیے جا رہے ہیں۔ شان لی اُرفا کا یہ علاقہ کبوتروں کی خریدوفرخت کے حوالے شہرت رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسا شوق ہے جو سینکڑوں سالوں سے موجود ہے۔ صرف ترکی میں ہی نہیں بلکہ ہمسایہ جنگ زدہ ملک شام میں بھی۔
شورش زدہ علاقہ
ترکی کا جنوب مشرقی علاقہ شان لی اُرفا شامی سرحد سے محض 50 کلومٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہاں کُرد عسکریت پسندوں اور ترک فوج کے جھڑپوں کے واقعات اکثر ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود اس علاقے میں کبوتر بازی کا شوق اور یہ کاروبار چل رہا ہے۔
کبوتروں کے بارے میں جوش و جذبہ
اگر آپ قریب سے اس کبوتر کو دیکھیں تو اس کی گردن پر ایک چھوٹا سا زیور دیکھا جا سکتا ہے۔ اس زیور کو ’’سیاہ کِنفرلی‘‘ کہا جاتا ہے اور اس کی قیمت ایک ہزار ترک لِیرا ہے یعنی 243 ڈالرز کے برابر۔
مہنگا شوق
کبوتر فروخت کرنے والے دلداس فخر نے بتایا، ’’ایک مرتبہ میں نے ایک کبوتر 35 ہزار لِیرا (8500 یورو) میں فروخت کیا۔ یہ ایسا شوق ہے جسے آپ روک نہیں سکتے۔ میں نے کبوتر خریدنے کے لیے ایک مرتبہ گھر کی فریج اور اپنی بیوی کا سونا بھی فروخت کر دیا تھا۔
پر امن دوست
کبوتر بازی کے شوقین یہ افراد غروب آفتاب سے قبل اپنی اپنی چھتوں پر پہنچ جاتے ہیں اور اپنے کبوتروں کو پرواز کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ پرواز کی تربیت کے دوران سینکڑوں کبوتر فضا میں اُڑتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ 55 سالہ ریسیت گوزیل کے مطابق پرندے ان کے دوست ہیں۔ انہیں ان کے ساتھ سکون ملتا ہے۔
کبوتروں کے لیے ادویات
کبوتروں کی نیلامی کے ساتھ ساتھ یہاں ان پرندوں کے لیے وٹامن، اینٹی بائیوٹکس اور دیگر ادویات بھی فروخت کی جاتی ہیں۔ گوزیل اپنے 70 کبوتروں کو پابندی کے ساتھ بہترین خوراک اور وٹامن دیتے ہیں۔
شامی تنازعے کا اس شوق پر اثر
جب شامی تنازعے کی ابتداء ہوئی تو شامی علاقے سے لوگ آ کر اپنے کبوتر ترکی میں بیچ جاتے تھے جس کی وجہ سے یہاں پر ان پرندوں کی قیمتیں کافی کم ہو گئی تھیں۔ 23 سالہ اسماعیل ازبک کے مطابق جیسے جیسے شامی تنازعہ شدت پکڑتا گیا تو وہاں سے کبوتر آنے کا سلسلہ رُک گیا اور یہاں ان کی قیمتیں بھی کافی بڑھ گئیں۔