’تشدد غلط ہے ليکن گاؤ ماتا کے تحفظ کے ليے سب جائز ہے‘
8 اپریل 2019زعفرانی رنگ کے لمبے سے لباس ميں ملبوس سادھوی کمال گائے کے اسمگلروں کی کھوج ميں گشت کرتی رہتی ہيں۔ ان کی گاڑی کے پچھلے شيشے پر ايک اسٹکر لگا ہوا ہے جس پر لکھا ہے ’گائے دنيا کی ماں ہے‘۔ سادھوی بھارت ميں گائے کاٹنے والوں کے خلاف سرگرم رضاکاروں کی ايک فورس کی قيادت کرتی ہيں۔
بھارت کی متعدد رياستوں ميں گائے ذبح کرنے پر پابندی لگنے کے بعد ايسی فورسز کا قيام عمل ميں آيا ہے۔ گائے کو ہندو مذہب ميں عقيدت کے ساتھ ديکھا جاتا ہے۔ پچھلے چند برسوں کے دوران درجنوں مسلمانوں کو گائے ذبح کرنے، اس کا گوشت فروخت کرنے يا اس کھانے کے شبے پر قتل کيا جا چکا ہے۔ دنيا کی سب سے بڑی جمہوريت بھارت ميں اسی ہفتے سے عام انتخابات شروع ہو رہے ہيں۔ ايسے ميں گائيوں کے رکھوالے بن کر دندناتے پھرنا، ايک کثير الثقافتی معاشرے کے حامل ملک ميں ہندو مذہبی روايت و سوچ رائج کرانے سے متعلق ايک وسيع تر مہم کا حصہ ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر کئی ملکوں ميں قوم پرستانہ سوچ پائی جاتی ہے۔ بھارت ميں بھی اب يہ عملی سياست کا حصہ ہے۔
بھارتی انتخابات ميں قوم پرست جماعت بھارتيہ جنتا پارٹی کے نريندر مودی بطور وزير اعظم دوسری مدت کے خواہاں ہيں۔ وہ سيکولر سوچ اور معاشرے کے بدلے ہندوؤں کے طرز زندگی کو عام کرنے کے ايجنڈے پر کام کرنے کی کوشش میں ہيں اور اليکشن ميں کاميابی کے ليے اسی انداز کو استعمال کر رہے ہیں۔ کئی ناقدين کا خيال ہے کہ مودی کے ليے ايک اور مدت بھارت کو ايک مکمل ہندو رياست کی طرف دھکيل دے گی۔ بھارتی مؤرخ مکُل کيساون کہتے ہيں کہ مودی نے تعصب کو عام کر ديا ہے اور مذہبی قوم پرستی کا اظہار اب بھارت ميں معمول کی بات ہے۔
نريندر مودی نے اسکالرز کی ايک کميٹی بھی قائم کر رکھی ہے، جس کا کام يہ ہے کہ وہ اس بات کا تعين کرے کہ بھارت ميں بسنے والے ہندو، اس سرزمين پر آباد ہونے والے سب سے پہلے انسانوں کی ہی نسل سے ہيں۔ اور بات کا بھی تعين کيا جا سکے کہ زمانہ قديم کی تمام ہندو تحریریں مکمل حقيقت پر مبنی ہيں۔
بھارتی وزارت برائے اطلاعات کے ترجمان ابھی ناوو پراسون سے جب حال ہی ميں پوچھا گيا کہ کيا مودی حکومت لوگوں پر ہندو مذہب مسلط کر رہی ہے، تو انہوں نے جواب ديا کہ يہ ايک سياسی معاملہ ہے اور وہ اس پر کوئی بيان نہيں ديں گے۔
آج کے بھارت ميں گائے بڑھتی ہوئی قوم پرستی کی علامت بن گئی ہے۔ ہيومن رائٹس واچ کے مطابق مئی سن 2015 سے لے کر دسمبر سن 2018 کے درميان تقريباً ايک سو مختلف حملوں ميں 280 افراد زخمی ہوئے۔ سادھوی کمال کا گروپ امکاناً ايسے چند حملوں ميں ملوث رہا ہے۔ سادھوی کا اس بارے ميں کہنا ہے، ’’تشدد غلط تو ہے، ليکن جب بات ماں کے تحفظ کی ہو، تو سب جائز ہے۔‘‘
ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں