تلی ہوئی غذا: معمرخواتین کے لیے فالج کے خطرات زیادہ
1 مارچ 2012امریکا کی یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا سے منسلک ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اسٹروک یا فالج کے خطرات کم کرنے کے لیے اسپرین کا استعمال فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اس بارے میں ان طبی محققین کی ایک رپورٹ Annals of Neurology میں شائع ہوئی ہے۔
ماہرین کی اس ریسرچ میں زیادہ تر ایسی خواتین کی کھانے پینے کی عادات کی تفصیلات شامل کی گئی ہیں جو مینوپاز یا انقطاع حیض یا سِن یاس کے مرحلے میں داخل ہو چُکی ہیں۔ امریکی ماہرین کی اس ریسرچ میں شامل خواتین میں سے 87 فیصد سے زائد 50 سے 79 سال کی عمر کے درمیان ہیں۔ تاہم اس ریسرچ میں شمولیت کے وقت ان تمام خواتین کی مجموعی صحت اچھی تھی۔ اس تحقیق کے دوران پتہ چلا کہ ایسی خواتین میں جو روزانہ 6.1 گرام ٹرانس فیٹی ایسڈ اپنی غذا میں استعمال کرتی ہیں ان میں ایسی خواتین کے مقابلے میں جو روزانہ 2.2 گرام ٹرانس فیٹی ایسڈ پر مشتمل غذا لیتی ہیں، اسٹروک یا فالج کے خطرات 39 فیصد زیادہ پائے گئے۔ اس کی وجہ ریسرچرز نے یہ بتائی ہے کہ ٹرانس فیٹی ایسڈ خون کی شریانوں میں جمع ہو کر انہیں بند کر دیتے ہیں۔ تاہم طبی ریسرچرز یہ معلوم نہیں کر پائے کے اسٹروک کا شکار ہونے والی خواتین کی غذا میں مجموعی طور پر فیٹ یا چربی کی مقدار کتنی تھی اور ان کا کولیسٹرول لیول کیا تھا۔
اسپرین کے استعمال سے خون کو گاڑھا ہونے سے بچایا جا سکتا ہے اور ماہرین نے اسپرین کا استعمال کرنے والوں میں اسٹروک کی شرح بھی کم پائی۔ امریکا میں ہر سال ٹرانس فیٹی ایسڈ کے سبب فالج کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 80 ہزار بتائی جاتی ہے اور امریکا میں فالج موت کا سبب بننے والی چوتھی بڑی بیماری ہے۔
یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائینا کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کی جانب سے تیار کردہ اس رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ’کا ہے‘ کا کہنا ہے’ ہماری تحقیق نے اس امر کی تصدیق بھی کر دی ہے کہ مینوپاز یا انقطاع حیض کے مرحلے میں داخل ہو جانے والی ایسی خواتین جو ٹرانس فیٹ کا استعمال زیادہ کرتی ہیں کے اندر Ischemic stroke کے خطرات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں۔ تاہم اسپرین کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
امریکا میں پبلک ہیلتھ اور قانون ساز مہموں کے ذریعے فاسٹ فوڈ ریستورانوں میں ٹرانس فیٹ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تاہم اب بھی کھانے ٹرانس فیٹ سے پاک نہیں ہیں۔
نیو یارک میں قائم جیوئش ہیلتھ سسٹم ’ نارتھ شور لانگ آئی لینڈ‘ کی ڈائریکٹر نینسی کوپرمن کے بقول’ٹرانس فیٹ قدرتی اشیاء میں بہت کم اور مصنوعی طور پر تیار کردہ غذاؤں میں بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ خاص طور پر جب ویجیٹیبل آئل کو کیمیائی عمل سے گزار کر اس کی ہائڈروجینیشن کر کے اسے مائع سے ٹھوس فیٹ کی شکل میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ نینسی کوپرمن کے مطابق ٹرانس فیٹ کے استعمال کے علاوہ خواتین کی جسمانی سرگرمی میں کمی، تمباکو نوشی اور ذیابیطس کی بڑھی ہوئی سطح بھی اسٹروک کا سبب بنتی ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: افسر اعوان