1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تمام امریکی افواج کرسمس تک افغانستان سے واپس لوٹ آئیں:ٹرمپ

8 اکتوبر 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اس خواہش کا اظہار کیا کہ افغانستان سے تمام امریکی فوجی کرسمس تک اپنے گھر واپس لوٹ آئیں۔

https://p.dw.com/p/3jbVR
USA Präsident Donald Trump Wahlkampf PK
تصویر: Tom Brenner/Reuters

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اس خواہش کا اظہار کیا کہ افغانستان سے تمام امریکی فوجی کرسمس تک اپنے گھر واپس لوٹ آئیں۔ اس سے چند ہی گھنٹے قبل ان کے قومی سلامتی کے مشیر نے آئندہ برس کے اوائل تک افغانستان میں امریکی افواج کم کرکے 2500 تک کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ٹوئٹر پر لکھا ”کرسمس تک افغانستان میں خدمت کرنے والے ہمارے بہادر مردو خواتین کی تعداد بہت تھوڑی رہ جانی چاہیے۔"

صدرٹرمپ کا یہ اعلان امریکی صدارتی انتخابات سے تقریباً ایک ماہ قبل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ 'لامتناہی امریکی جنگیں‘ ختم کرنے کے لیے اپنے وعدے پر عمل پیرا ہیں۔ یہ بات بہر حال واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ نے ٹوئٹ کرکے کوئی حکم دیا ہے یا وہ محض اپنی دیرینہ خواہش کا اظہار کر رہے تھے۔

 ٹرمپ صدارتی انتخابات میں دوبارہ میدان میں ہیں۔  وہ افغانستان میں اس طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کا اظہار کرتے رہے ہیں کیوں کہ یہ ان کی خارجہ پالیسی کا اہم جز ہے، حالانکہ اس وقت ہزاروں امریکی فوجی عراق، شام او رافغانستان میں موجود ہیں۔

اس برس فروری میں قطر میں طالبان اور امریکا کے مابین ہونے والے تاریخی معاہدے میں کہا گیا تھا کہ اگر طالبان دہشت گردی ختم کرنے کی ضمانت دیتے ہیں تومئی 2021 تک تمام غیر ملکی افواج افغانستان سے باہر نکل آئیں گی۔ اس معاہد ے کے بعد طالبان نے جنگ بندی کرنے اور اقتدار میں شراکت کے فارمولے پر افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مذاکرات تعطل کا شکار

افغانستان میں جنگ بندی اور قیام امن کے سلسلے میں امریکی انتظامات کے تحت گزشتہ ماہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بین الافغان امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا تاہم بعض بنیادی امور اور بالخصوص بات چیت کے ضابطہ اخلاق پر اتفاق رائے نہیں ہونے کی وجہ سے مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔

دوحہ مذاکرات کے تعطل کا شکار ہونے کی ایک وجہ طالبان کا یہ اصرار بھی ہے کہ مستقبل کی حکومت میں تمام معاملات سنی فقہ کے مطابق طے ہوں گے۔  اس صورت میں افغانستان کی شیعہ برادری اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا خدشہ تھا۔

صدر ٹرمپ کے ٹوئٹ سے چند گھنٹے قبل ہی امریکا کے قومی سلامتی مشیر رابرٹ او برائن نے کہا تھا کہ امریکا اگلے سال کے اوائل میں افغانستان میں اپنی افواج کی تعداد 5000 سے بھی کم کردے گا۔

او برائن نے لاس ویگاس میں نیواڈا یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا” بالآخر افغان خود ہی ایک معاہدے، ایک امن معاہدے، کے لیے کام کر رہے ہیں۔  اس کی رفتار سست ہے، اس میں مشکل سے پیش رفت ہورہی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک ضروری قدم ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکیوں کو اپنے گھر واپس آجانے کی ضرورت ہے۔“

قومی سلامتی کونسل اور وائٹ ہاوس نے ان بیانات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ج ا / ص ز  (روئٹرز)

طالبان اور امریکا کی ڈیل سب کی کامیابی ہے، شاہ محمود قریشی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں