'تکلیف دہ' بحران ختم ہو گیا، شاہ عبداللہ
8 اپریل 2021اردن کے 59 سالہ شاہ عبد اللہ ثانی نے سات اپریل بدھ کے روز ٹیلی ویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں بتایاکہ ان کے سوتیلے بھائی شہزادہ حمزہ کی جانب سے مبینہ بغاوت کی منصوبہ بندی کی کوشش کے بعد پیدا ہونے والا غیر مثالی سیاسی بحران اب پوری طرح سے ختم ہو گیا ہے۔
حکام نے اردن کے سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ پر، ''سلطنت کی سکیورٹی کو غیر مستحکم کرنے'' کا الزام عائد کرتے ہوئے تقریبا ً 16 افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ تاہم سرکاری ٹیلی ویژین پر اپنے خطاب کے دوران شاہ عبداللہ نے کہا کہ شہزادہ حمزہ فی الوقت شاہی محل میں ہیں اور ان کا خیال رکھا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ''بغاوت ہمارے ایک گھر کے اندر سے ہی اٹھی تھی۔ اس بغاوت کو سر اٹھانے سے پہلے سے ختم کردیا گیا ہے اور ہمارا قابل فخر اردن محفوظ اور مستحکم ہے۔ گزشتہ چند روز کے دوران کا یہ چیلنج ہمارے ملک کے استحکام کے لیے کوئی بہت مشکل یا پھر خطرناک تو نہیں تھا، تاہم میرے لیے، یہ بہت ہی تکلیف دہ ضرور تھا۔''
اتوار کے روز حکام نے اس بارے میں ابتدائی تفتیش کا اعلان کیا تھا جس کے تحت شہزادہ حمزہ پر، ''بیرونی طاقتوں کے ساتھ مل کر ملک کی سکیورٹی کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے اور ریاست کے خلاف شہریوں کو جمع کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔'' شہزادہ حمزہ نے اسی روز ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔
شہزادہ حمزہ کون ہیں؟
گزشتہ سنیچر کو شہزادہ حمزہ نے گھر میں نظر بندی کے دوران ان تمام احکامات و ہدایات کو ماننے سے انکار کر دیا تھا جو ان پر پابندی کے طور پر عائد کی گئی تھیں۔ 41 سالہ شہزادے نے اردن میں خراب حکمرانی، انسانی حقوق کی ابتر صورت حال اور دیگر معاملات کے حوالے سے شاہ عبداللہ کا نام لیے بغیر حکمراں خاندان پر شدید نکتہ چینی بھی کی تھی۔
لیکن پھر پیر کے روز اعلان کیا گیا کہ شہزادہ حمزہ نے اس خط پر دستخط کر دیے ہیں جس میں انہوں نے شاہ اردن سے ہمیشہ کے لیے وفاداری کا عہد کیا ہے۔ شاہی عدلیہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا، ''میں اپنے آپ کو بادشاہ سلامت کی پناہ میں رکھتا ہوں... میں اردن کی ہاشمی سلطنت اور بادشاہت کے آئین کے تئیں ہمیشہ عہد پر قائم رہوں گا اور باد شاہ اور ولی عہد شہزادہ کی ہمیشہ مدد اور حمایت کروں گا۔''
سابق ولی عہد حمزہ بن حسین مرحوم بادشاہ حسین اور ان کی امریکی اہلیہ ملکہ نور کے بیٹے ہیں۔ سرکاری سطح پر ان کے اپنے سوتیلے بھائی شاہ عبداللہ کے ساتھ اچھے روابط ہیں اور وہ قبائلی رہنماؤں میں کافی شہرت رکھتے ہیں۔ شاہ عبداللہ کی جانب سے حمزہ کو قریب المرگ شاہ حسین کی خواہش پر 1999ء میں ملک کا ولی عہد بنایا گیا تھا لیکن 2004ء میں حمزہ سے یہ عہدہ واپس لے لیا گیا اور شاہ عبداللہ نے اپنے بیٹے حسین کو ملک کا ولی عہد بنا دیا تھا۔
اردن اور خطے پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
اردن کو عام طور پر مغربی دنیا کا حامی اور مشرق وسطی میں استحکام کا ضامن ملک مانا جاتا ہے تاہم اس بحران نے اردن کے اندرونی اختلافات کو اجاگر کر دیا ہے۔ اردن کی سرحدیں، اسرائیل، مقبوضہ غرب اردن، شام، عراق اور سعودی عرب سے ملتی ہیں۔ ملک میں ایک امریکی فوجی اڈہ بھی ہے۔ اردن میں ہی بیس لاکھ سے زائد فلسطینی اور تقریبا پانچ لاکھ شامی پناہ گزین بھی رہتے ہیں۔
بدھ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے شاہ عبداللہ سے بات چیت کے دوران انہیں اپنی حمایت دینے کا وعدہ کیا۔ بات چیت کے بعد بائیڈن نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''میں نے انہیں بس فون کر کے اتنا بتا یا کہ امریکا میں ان کا ایک دوست ہے۔ وہ ثابت قدم رہیں۔''
روس، مصر، اور عرب لیگ نے بھی شاہ عبداللہ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ بدھ کے روز یورپیئن کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے عبداللہ سے بات چیت کے لیے عمان کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، ''اپنی دیرینہ شراکت داری جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور خوشحالی و استحکام کے لیے تعاون کرنے کے لیے بھی راضی ہے۔''
ص ز / ج ا (اے ایف پی، اے پی)