تھائی دارالحکومت میں حکومت مخالف مظاہرے
14 مارچ 2010مظاہرین اِس ریلی میں شرکت کے لئے تھائی لینڈ کے دور دراز کے دیہی علاقوں سے دارالحکومت ہپنچے ہیں۔ بیشتر مظاہرین غریب کسان بتائے جاتے ہیں۔ احتجاجی ریلی کے لیڈروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو تحلیل کر کے عام الیکشن کا اعلان کرے۔
ریلی کے لیڈران نے فوج کی حمایت یافتہ حکومت کو چوبیس گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ اِس دوران مطالبات کو تسلیم کر لے ورنہ بصورت دیگر دارالحکومت کے اندر ہڑتال کے ذریعے تمام نظام معطل اور معمولات زندگی منجمد کردیئے جائیں گے۔ سرح قمیض والے مظاہرین کے لیڈر ویرا موزیکاپونگ نے پیر کی سہ پہر تک کی مہلت کا اعلان کیا ہے۔ مظاہرین کا خیال ہے کہ موجودہ وزیراعظم ابیشِت ویجاجیوا غیر قانونی انداز میں وزارت عظمیٰ کے منصب پر براجمان ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی یقین دہانی سامنے نہیں آئی کہ وہ نئے انتخابات اور پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے مطالبات کو تسلیم کر لے گی۔
پولیس کا اندازہ ہے کہ حکومت مخالف ریلی میں شام تک ڈیڑھ لاکھ کے قریب لوگ شریک ہوئے جبکہ اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دارالحکومت میں شناوترا کے حامیوں کی آمد کا سلسلہ شام ڈھلنے کے بعد بھی جاری تھا۔ یہ اس بات کا پتہ دے رہا تھا کہ مظاہرین جلد ہی دارالحکومت سے باہر جانے والے نہیں اور یہ احتجاج اگلے چند دنوں میں پھیل سکتا ہے۔ کسی پرتشدد کارروائی کی صورت میں مجموعی صورت حال میں خرابی کے خدشات بھی ظاہر کئے جارہے ہیں۔
موجودہ وزیراعظم ابیشِت ویجاجیوا کی حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے اور امن و سلامتی کی صورت حال برقرار رکھنے کے لئے خصوصی انتظامات کئے ہیں۔ پولیس اور فوج کے پچاس ہزار اہلکار بینکاک شہر میں تعینات ہیں۔ وزیراعظم ابیشِت ویجاجیوا نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ مظاہرین کے مطالبے پر حکومت کی معینہ مدت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ بینکاک میں فوج اور پولیس مسلسل احتجاجیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ بینکاک میں سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ابیشِت ویجاجیوا کی حکومت موجودہ مظاہرے کی قوت کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اُن کی مخلوط حکومت کو اگلے سال کے آخر میں نئے انتخابات کا سامنا ہو گا۔
جنوب مشرقی ایشیا میں تھائی اقتصادیات کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے لیکن مسلسل سیاسی عدم استحکام کے باعث غیر ملکی سرمایہ کار بیزار ہونے لگے ہیں۔ مقامی مالی منڈیاں بھی انتشار کا شکار ہو چکی ہیں اور حصص کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے ساتھ ساتھ سیاحوں کی آمد میں بھی کمی واقع ہو چکی ہیں۔
رپورٹ : عابد حسین
ادارت : عاطف توقیر