تھائی لینڈ اور لاؤس میں ڈینگی بخار کے مریضوں میں اضافہ
23 جولائی 2013خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق لاؤس میں اس سال ڈینگی بخار کے 27 ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ ماہرین اس کی وجہ پڑوسی ملک تھائی لینڈ میں بڑھتے ہوئے ڈینگی کیسسز کو قرار دے رہے ہیں، جہاں ایک لاکھ بیس ہزار افراد اس مرض کا شکار ہوئے۔
لاؤس کے ادارہ برائے متعدی امراض کے سربراہ باؤنلے فوماچک نے ملک میں بڑھتے ہوئے ڈینگی کیسسز کے تناظر میں کہا، ’’ ہمیں اموات میں اضافے کا خدشہ ہے کیوں کہ ڈینگی بخار سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔‘‘
ذرائع کے مطابق لاؤس میں ڈینگی بخار نے اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑ رکھیں ہیں۔ اس بخار کے باعث گذشتہ ہفتے ہونے والی ہلاکتوں میں ملک کے ابھرتے ہوئے سیاسی رہنما میجر جنرل سان ہاہک فوم ویھانے بھی شامل ہیں۔ پینتالیس سالہ سان ہاہک سابق صدر کے سون فوم ویھانے کے صاحبزادے تھے۔ انہیں یہ ڈینگی بخار ملک کے جنوبی صوبے اتاپیو کے سرکاری دورے کے دوران لاحق ہوا۔ وہ تین دن ہسپتال میں زیرِ علاج رہے تاہم جانبر نہ ہوسکے۔ ان کا انتقال 17 جولائی کو ہوا۔
باؤنلے فوماچک کے مطابق ڈینگی سے نجات کا واحد راستہ یہی ہے کہ اس بخار کا باعث بننے والے مچھروں کے افزائش کے مقامات کو فوری طور پر تلف کیا جائے۔ اس حوالے سے ہفتہ وار کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈینگی بخار ایک وائرل بیماری ہے جو ایک مخصوص مادہ مچھر ایڈیز ایجپتی کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ مچھر گھریلو مچھر کہلاتا ہے اور گھروں کے اندر اور آس پاس موجود صاف پانی میں پرورش پاتا ہے۔ یہ مـچھر زیادہ تر سورج طلوع ہونے اور ڈوبنے کے اوقات میں کاٹتا ہے۔ جس کے بعد ڈینگی بخار کا حملہ شروع ہوجاتا ہے اور کچھ دنوں کے لیے اس کے اثرات جسم کے اندر موجود رہتے ہیں۔ ڈینگی بخار ان لوگوں میں زیادہ دیکھنے میں آیا ہےجن میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔
تھائی لینڈ میں رواں برس کے دوران ڈینگی کے 59318 کیسز رجسٹرڈ ہوئے اور 68 افراد اس مرض کے باعث ہلاک ہوئے۔ جولائی کے پہلے ہفتے میں ڈینگی کے پانچ ہزار نئے کیسز اور چھ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ گذشتہ کئی سالوں سے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں ڈینگی مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ تاہم اس سال مادیرا، پرتگال، فرانس، میامی اور فلوریڈا میں بھی ڈینگی کیسز دیکھنے میں آئے ہیں۔ ماہرین ان اس کی وجہ عالمی حدت قرار دیا ہے۔