تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کا تنازعہ خونریزی میں بدل گیا
22 اپریل 2011بتایا جارہا ہے کہ رواں سال فروری میں فائر بندی کے معاہدے کے بعد یہ پہلا مسلح تصادم ہے۔ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کا سرحدی تنازعہ نو سو سال قدیم پریاح ویہار مندر کی ملکیت سے متعلق ہے۔ اقوام متحدہ میں بین الاقوامی ثقافتی ورثے سے متعلق ادارے یونیسکو نے اس مندر کو عالمی ورثہ قرار رکھا ہے جبکہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے 1962ء میں اس علاقے کی ملکیت کا فیصلہ کمبوڈیا کے حق میں سنایا تھا۔ تھائی لینڈ کے قوم پرست حلقے جب ہی سے مشتعل ہیں اور 4.6 کلومیٹر کی اس اراضی کا تنازعہ قائم ہے۔
حالیہ تصادم میں دونوں اطراف کے تین تین فوجیوں کی ہلاکت اور 19 کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ دونوں ملکوں نے سرحدی دیہاتوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا ہے۔ چونکہ اس سرحدی علاقے میں گھنے جنگلات ہیں اس لیے یہ پتہ نہیں چل پارہا کہ فائرنگ میں پہل کس نے اور کیوں کی۔
تھائی فوج کے لیفٹینٹ جنرل تھاوا چائی ساموت ساکون کا کہنا ہے، ’’ کمبوڈیا نے ہماری عارضی فوجی بیس پر توپ خانے سے حملہ کیا تھا۔‘‘ تھائی حکام کے مطابق مخالف فوج نے اپنی سابقہ پوزیشن میں تبدیلی کرتے ہوئے سرحد کے قریب نئی چوکی بنانے کی کوشش کی تھی، جو امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب کمبوڈین وزارت دفاع کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ تھائی لینڈ کی جانب سے ان کے چار دیہاتوں پر توپ خانے سے شیلنگ کی گئی تھی، جس کا جواب دیا گیا ہے۔ فروری میں طے پانے والے امن معاہدے میں یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ انڈونیشیا کے غیر مسلح فوجی مبصرین کو سرحد پر تعینات کیا جائے گا تاہم اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امتیاز احمد