1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں سیاسی بحران شدید تر

16 مئی 2010

تھائی لینڈ کا سیاسی بحران مزید کشیدہ ہو گیا ہے۔ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران آج بھی چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں ، یوں صرف گزشتہ چار دنوں میں ہی ان پرتشدد مظاہروں میں ہلاک شدگان کی تعداد انتیس ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/NPNF
تصویر: AP

اتوار کو ہی حکومت نے لال قمیصوں میں ملبوس مظاہرین کی اس شرط کو مسترد کر دیا کہ فریقین کے مابین مذاکرات میں اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے۔ بنکاک کے ایک اہم اقتصادی مرکز پر قبضہ جمائے ہوئے مظاہرین کے خلاف عسکری کارروائی جاری ہے اور اسی دوران اتوار کے دن ہی ان مظاہرین نے حکومت سے مشروط مذاکرات کرنے کی اپیل کی تھی۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اگر حکومت فوجی کارروائی روکتی ہے اور اقوام متحدہ کو ثالث مقرر کرتی ہے تو وہ فوری طور پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ تاہم حکومت نے مظاہرین کی اس شرط کو رد کر دیا ہے۔

لال شرٹوں میں ملبوس مظاہرین کے ایک رہنما نے خبر رساں اداروں کو بتایا ہے کہ انہیں ملکی حکومت پر اعتماد نہیں ہے اور اس لئے وہ غیر جانبدارنہ ثالثی چاہتے ہیں۔

تھائی وزیر اعظم ابھیسیت ویجا جیوا نے اس مطالبے کو یہ کہہ کر ردّ کر دیا ہے کہ ملک کے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

Thailand Unruhen in Bangkok
فوجی دستے مظاہرین کی طرف پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: AP

سابق وزیراعظم تھاکسن شیناوترا کے حامی یہ مظاہرین قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ وزیراعظم ابھیسیت ویجا جیوا فوج کے ہاتھوں ایک کٹھ پتلی ہیں اور انہی کی پالیسوں کا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بنکاک میں مظاہرین نے ایک اہم اقتصادی مرکز کو اپنے کنٹرول میں کر رکھا ہے۔ تھائی حکومت نےاسی جگہ جمع ہوئے ان مظاہرین کے خلاف دس مئی کو باقاعدہ کارروائی شروع کی تھی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ ان مظاہروں کو کچل کر رہیں گے کیونکہ یہی ملکی مفاد میں ہے۔ انہوں نے اپنے ایک نشریاتی خطاب میں کہا کہ یہ ریلی جمہوریت کے لئے نہیں نکالی جارہی بلکہ یہ’ دراصل دہشت گردوں کا ایک ٹولہ‘ ہے۔ انہوں نے مظاہرین کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین، بچے اور عمر رسیدہ لوگ پیر کی دوپہر تک مجمع گاہ کو چھوڑ دیں۔

ملکی فوج نے اس وقت مظاہرین کا محاصرہ کر رکھا ہے تاکہ مزید مظاہرین اس مجمع میں شامل نہ ہو سکیں۔ فوج نے کہا ہے کہ مظاہرین کی تلاشی لینے کے بعد انہیں محاصرے سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس کے کارکنان کو مظاہرین کے پاس جانے کی اجازت دے دی گئی ہے، جو بچوں، عورتوں اورعمررسیدہ لوگوں کو مظاہرین سے باہر نکالنے کے لئے مدد کریں گے۔

فوجی ترجمان نےخبردار کیا ہے کہ اگر یہ مظاہرین خود منشتر نہیں ہوتے تو وہ مظاہرین کی طرف پیش قدمی کرتےہوئے طاقت کا استعمال کریں گے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی ڈیڈ لائن نہیں بتائی۔

تقریبا دو ماہ سے شروع ہوئے ان مظاہروں کے دوران کل انسٹھ مظاہرین ہلاک جبکہ سترہ سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے تھائی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی کی مرتکب ہو رہی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گل