تھائی لینڈ میں سیاسی عدم استحکام جاری
14 اپریل 2010وزیراعظم ابھی ست ویجا جیوا کی حکومت کو معزول اور جلاوطن وزیر اعظم تھاکشن شناوترا کے سرخ شرٹس میں ملبوس حامیوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔
دوسری جانب پچھلے ہفتے مظاہرین کے خلاف حکومتی کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے۔ سن 1992 کے بعد تھائی تاریخ کے یہ سب سے زیادہ پرتشدد ہنگامے قرار دیئےگئے ہیں۔
دارالحکومت میں سرخ شرٹس میں ملبوس ہزاروں افراد حکومت کے خلاف ایک انتہائی بڑے مظاہرے کی منصوبہ بندی کئے ہوئے ہیں۔ مظاہرین کے لیڈر نتاووت سائیکووا کا کہنا ہے کہ راچاپرسانگ علاقے کو حکومت کے خاتمے کے لئے آخری معرکےکا مقام بنایا گیا ہے۔ یہ مقام بینکاک کے مالیاتی مرکز سے تھوڑے ہی فاصلے پر ہے۔ راچاپرسانگ علاقے میں سرخ شرٹس مظاہرین پچھلے دس دنوں سے قبضہ جمائے بیٹھے ہیں۔ سائیکووا نے حکومت کے ساتھ مزید مذاکرات کے امکانات کو بھی ختم کردیا ہے۔ مظاہرین نےحکومت کو واضح پیغام پہنچایا ہے کہ اب وہ اُس کے خاتمے تک اسی مقام پر ڈیرے ڈالے رکھیں گے۔
سرخ شرٹس احتجاجیوں کو یقین ہے کہ وہ عنقریب اپنی تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرانے والے ہیں۔ تھائی لینڈ میں نئے سال کی شروعات پر اِن مظاہرین نے اُس فوجی علاقے کی جانب مارچ کے پروگرام کو ملتوی کردیا ہے جہاں وزیراعظم ابھی ست ویجا جیوا موجود ہیں۔مظاہرین نے نئے سال کے موقع پر تین دن کا وقفہ دے رکھا ہے اور غالب امکان ہے کہ جمعہ کو حکومتی سکیورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہو سکتی ہیں۔
بینکاک میں ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ حکومت کے سینکڑوں حامیوں نے وزیر اعظم ابھی ست ویجا جیوا کے حق میں ایک مظاہرے میں بدھ کو حصہ لیا۔ یہ پارلیمنٹ کی تحلیل کی مخالفت کر رہے تھے۔ بظاہر حکومت کے حامیوں کی تعداد معزول وزیر اعظم شناوتر کے حامیوں سے کہیں کم تھی۔ حکومت کے حامیوں کے باہر نکلنے سے بینکاک کا ماحول قدرے کشیدہ ہو گیا تھا اور خیال کیا جانے لگا تھا کہ کہیں دونوں گروپ آپس میں ٹکرا نہ جائیں۔ حکومت کے حامی شاہی جھنڈے کے ساتھ ساتھ بادشاہ کی تصویر کو بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
ایسا دکھائی دیتا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ کے تحلیل ہونے میں اب تھوڑا وقت رہ گیا ہے۔ اِس کی اہم وجہ تھائی فوج کے چیف کا بیان بھی ہے، جس میں انہوں نے نے قبل از وقت الیکشن کو وقت کی ضرورت قراردیا تھا۔ اِس کے علاوہ وزیراعظم کی مخلوط حکومت کے اتحادیوں کی جانب سے بھی وزیراعظم کو دبے الفاظ میں مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو تحلیل کردیں۔ وزیراعظم کا مؤقف ہے کہ وہ اِس سال کے آخر میں اگلے الیکشن کا اعلان کریں گے۔
ویجاجیوا کی سیاسی جماعت، ڈیموکریٹ پارٹی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کا سامنا بھی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک رپورٹ دستوری عدالت کو روانہ کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈیموکریٹ پارٹی نے انتخابات کے دوران فنڈ اکھٹا کرنے کے لئے غیر قانونی طریقہ کار کو اپنایا تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق