تہران ایک بار پھر مشکل میں
19 فروری 2010ایران کے حوالے سے یہ انکشاف عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کے سربراہ Yukiya Amano نے ادارہ کے بورڈ آف گورنرز کو دی جانے والی ایک رپورٹ میں کیا ۔
امانو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایجنسی کی اطلاعات کے مطابق ایران نے ممکنہ طور پر جوہری توانائی سے لیس میزائل بنانے کی کوششیں کی ہیں۔
دس صفحات پر مشتمل اس رپورٹ پرادارے کے بورڈ آف گورنرز
اگلے ماہ بات چیت کریں گے۔ اس رپورٹ میں اس امر کی بھی تصدیق کی ہے کہ ایران نے اعلٰی سطح تک یورینیم کی افزودگی شروع کردی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ سطح جوہری ہتھیار بنانے میں معاون ہوسکتی ہے۔
جرمن وزیرخارجہ ویسٹرویلے نےعالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کے اس انکشاف پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا،" آئی ای اے ای کی رپورٹ سے ایک بار پھر اس امر کی تصدیق ہوگئی ہے کہ ایران اپنے متنازعہ ایٹمی پروگرام سے متعلق تمام تر کھلے سوالات کے جوابات نہیں دے رہا ہے۔ کئی برسوں سے ایران سلامتی کونسل کی قراردوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے۔ میں جرمن حکومت کی طرف سے اس بات کو پھر واضح کرتا ہوں کہ ایران کوحق ہے کہ وہ ایٹمی توانائی کو سول مقاصد کے لئے استعمال کرے ۔ تاہم اُسے جوہری توانائی کو ایٹمی ہتھیار سازی کے لئے استعمال کرنے کو کوئی حق ہے۔"
انہوں نے کہا کہ اِس تناظرمیں تہران حکومت کو عالمی برادری کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا اور جوہری تعاون سے متعلق معاہدوں کی پاسداری کرنی ہوگی۔
ویسٹر ویلے نے مذید کہا کہ ایران کے ایٹمی ہتھیار نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے استحکام کے لئے خطرہ ہیں۔ عالمی برداری کو باہمی مشاورت سے اِس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ انہوں نے یورپ کا موقف پہلے کی طرح اب بھی یہ ہے کہ یورپی طاقتیں اس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہیں بشرط یہ کہ ایران اِن مذاکرات میں اخلاص کا مظاہرہ کرے۔
عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کے لئے ایرانی سفیرعلی اصغر سلطانی نے جمعہ کو آئی اے ای اے کی اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں جن کاغذات کا حوالا دیا گیا ہے وہ جعلی ہیں اور جب ایجنسی نے ایرانی حکام کو یہ کاغذات دکھائے تھے تو تہران نے یہ واضح کردیا تھا کہ ان کاغذات پر کوئی مہر نہیں ہے۔ لہذا ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
لیکن عالمی برادری ایران کی اس وضاحت سے مطمئن نظر نہیں آتی۔ روس کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان Andrei Nesterenko نے جمعہ کو ایک بیان میں تہران پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کے ساتھ تعاون کرے اور دنیا کو یقین دلائے کہ ایرانی جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ فرانس عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کی اس رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری طرف دنیا کی سب سے بڑی ری انشورنس کمپنی Munich Re نے ایران پر ممکنہ طور پر لگنے والی بین الاقوامی پابندیوں کے پیشِ نظراپنے کاروبار کو سمیٹنے کا اعلان کیا ہے۔
ری انشورنس کی اس جرمن کمپنی کا کہنا ہے موجودہ کاروباری معاہدوں کی مدت ختم ہونے کہ بعد کپمنی نہ ہی ان معاہدوں کی تجدید کرے گی اور نہ ہی کوئی نیا معاہدہ کرے گی۔
گزشتہ ماہ جرمن کمپنی Siemens نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ موجودہ کاروباری معاہدوں کی تجدید نہیں کرے گی۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: کشورمصطفیٰ