تہران جوہری کانفرنس میں چین بھی شریک ہوگا، ایران
4 اپریل 2010اس اجلاس کا اہتمام واشنگٹن میں منعقد کئے جانے والے نیوکلیئر سمٹ کے چند دنوں بعد کیا جائے گا۔ چین کے صدر ہو جنتاؤ واشنگٹن کے اجلاس میں بھی شریک ہوں گے۔ تہران حکام کا کہنا ہے کہ 17 اپریل سے شروع ہونے والی اس دو روزہ کانفرنس میں تقریبا 60 ممالک سے ماہرین اور حکومتی نمائندوں کو مدعو کیا گیا ہے۔
ایران کے جوہری تنازعے پر اس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ سعید جلیلی کا کہنا ہے، ’چین نے ایران کا دعوت نامہ قبول کیا ہے۔ انہوں نے دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک بنانے کے لئے کوشش کرنے کا ہمارا خیال بھی پسند کیا ہے۔‘
جلیلی نے گزشتہ ہفتے بیجنگ کا دورہ کیا تھا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ چین کس سطح پر اس اجلاس میں شریک ہوگا۔
امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس پر مشتمل سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اور جرمنی ایران کے خلاف نئی پابندیوں پر غور کر رہے ہیں۔ تاہم چین ابھی تک ان پابندیوں کی مخالفت کر رہا ہے۔ بیجنگ حکام اس مسئلے کے سفارتی حل پر زور دے رہے ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ چین ایران سے بڑی مقدار میں تیل حاصل کرتا ہے۔
مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران ایٹمی پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تاہم تہران حکام کا کہنا ہے کہ ان کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ ان کا مؤقف یہ ہے کہ اس منصوبے کا مقصد بجلی پیدا کرنا ہے تاکہ زیادہ زیادہ ملکی تیل و گیس برآمد کی جا سکے۔
امریکہ ایران پر ایٹمی پروگرام ترک کرنے کے لئے عالمی دباؤ بڑھانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ تاہم ہفتہ کو ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے یہ کہتے ہوئے عالمی دباؤ مسترد کر دیا کہ اس سے تہران حکومت کا جوہری منصوبہ مزید پختہ ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈالی جا سکتی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عدنان اسحاق