تہور رانا ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزام سے بری
10 جون 2011شکاگو میں جاری اس مقدمے میں ایک اور پاکستانی نژاد امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی بھی شامل ہے۔ اس نے ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں معاونت کا اعتراف کیا تھا۔ ہیڈلی نے کل بارہ مختلف الزامات کی صحت کو قبول کیا تھا۔ اس کے خلاف فیصلے کی تاریخ عدالت نے ابھی طے نہیں کی ہے۔ اس سلسلے میں اگلے دنوں میں عدالتی اعلان سامنے آ سکتا ہے۔ رانا اور ہیڈلی گہرے دوست بھی ہیں۔
جیوری نے البتہ تہور رانا کو ڈنمارک کے اخبار Jyllands-Posten پر حملے کی سازش میں شرکت کا مرتکب قرار دیا ہے۔ اسی اخبار نے پیغبر اسلام کے متنازعہ خاکے شائع کیے گئے تھے۔
جیوری نے رانا کو ایک دوسرے الزام میں بھی شریک ہونے کا مرتکب قرار دیا اور اس کے مطابق وہ انتہاپسند تنظیم لشکر طیبہ کی معاونت میں شریک رہا تھا۔ گزشتہ دو روز سے عدالتی کارروائی جاری تھی اور اس دوران استغاثہ اور صفائی کے وکلاء زوردار بحث میں مصروف رہے۔ ان الزامات کے تحت رانا کو تیس سال تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
دوران مقدمہ تہور حسین رانا کے وکلاء نے مسلسل یہ مؤقف اختیار کیے رکھا کہ ہیڈلی نے اپنے مختلف منصوبوں کے دوران رانا کا استعمال کیا۔ وکلائے صفائی نے رانا کو اپنے دلائل میں ایک امن پسند شہری قرار دینے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ جیوری کو مطمئن نہیں کر سکے۔
مقدمے میں استغاثہ کے وکیل پیٹرک فٹزجیرالڈ نے جیوری کے فیصلے کے بعد کہا کہ یہ واضح انتباہ ان افراد کے لیے ہے، جو دہشت گردوں کی معاونت کی سوچ رکھتے ہیں۔ فٹز جیرالڈ کے مطابق ایسے تمام افراد کو عدالتی کٹہرے میں یقینی طور پر لایا جائے گا۔
رانا کے وکیل چارلس سوفٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزا کے خلاف وہ یقینی طور پر اپیل کریں گے۔ سوفٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا موکل جیوری کے فیصلے پر مایوس ہوا ہے۔ عدالت میں کارروائی کے دوران پچاس سالہ تہور حسین رانا کی اہلیہ بھی موجود تھیں۔ جیوری کے فیصلے پر رانا کی جانب سے بظاہر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا البتہ ان کی بیوی زور زور سے رونے لگی تھیں۔ تہور رانا اور ڈیوڈ ہیڈلی کے خلاف عدالتی کارروائی 23 مئی سے جاری تھی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ