تیز سے تیز تر اور تیز ترین ٹرینیں
امریکا میں سائنسدان ایک ایسی ٹرین بنانے کی کوششوں میں ہیں، جو ہوائی جہاز سے بھی تیز رفتار ہوگی۔ یہ منصوبہ اسپیس ایکس کے سربراہ ایلن مسک کا ہے لیکن کیا یہ خواب حقیقت بن سکتا ہے؟
ہوائی جہاز سے بھی تیز
’ہائپر لوپ‘ ٹرین کی رفتار 12 سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے بھی زائد ہوگی۔’ہائپر لوپ‘ ٹرانسپورٹ سسٹم کا منصوبہ ایلون مسک کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔ ایلون مسک الیکٹرک کار ساز ادارے ٹیسلا موٹرز اور نجی خلائی ریسرچ فرم ’اسپیس ایکس‘ کے سربراہ ہیں۔
جزوی خلاء اور کم مزاحمت
ہائپر لوپ سسٹم کی خاص بات یہ ہے کہ منصوبے کے تحت کم دباؤ والی ایک ایسی ٹیوب بنائی جائے گی جس میں کیپسولز نما ڈبوں کے ذریعے سفر کیا جائے گا۔ اس ٹیوب میں مکمل خلاء پیدا کرنا نا ممکن ہوگا لیکن ہوا کی مزاحمت انتہائی کم ہوگی۔
زیر زمین سرنگ
زیر زمین یا پھر زیر سمندر بھی سرنگ بنائی جا سکتی ہے۔ اب یہ منصوبہ کاغذوں سے نکل کر تجرباتی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ رواں برس ہائپر لوپ ٹیکنالوجیز کمپنی نے نیواڈا میں لاس ویگاس کے قریب تجربات شروع کیے ہیں لیکن یہ محدود پیمانے پر ۔
ہوا میں تیرتی ہوئی
اس مقصد کے لیے مسافروں کے لیے سُپرسونک رفتار کی حامل پریشر ٹیوبز بنائی جائیں گی۔ پریشر ٹیوبز یا پریشر ریل ڈبے روایتی ریل کے ڈبوں کے برعکس انتہائی ہلکے ہوں گے۔ یہ ڈبے ہوا پر تیرتے ہوئے سفر کریں گے اور یہ ہوا اسی ٹرین کی تیز رفتاری سے پیدا ہوگی۔
ایک ٹرین سوئٹزرلینڈ کے لیے
ویکیوم ٹیوب سرنگ کا آئیڈیا نیا نہیں ہے۔ سوئس انجنیئرز بھی ’سوئس میٹرو‘ منصوبے کے تحت تمام بڑے شہروں کو ملانا چاہتے ہیں۔ لیکن سوئس سائنسدان ہوا پر نہیں ٹرینوں کو برقناطیسی لہروں پر چلانا چاہتے ہیں۔
ہوائی جہاز کی طرح
ہائپر لوپ میں مسافروں کو یوں محسوس ہوگا، جیسے وہ ہوائی جہاز میں بیٹھے ہوں۔ سفر بہت آرام دہ ہوگا۔ یوں محسوس ہوگا جیسے آپ ہوا پر سوار ہوں۔ یہ تجربہ اب جاپانی آزمائشی مسافر بھی کر سکتے ہیں۔ وہاں پانچ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ٹرینوں کے تجربات جاری ہیں۔
دنیا کی تیز ترین ٹرین
جاپان کی میگلیو ٹرین نامی یہ ریل گاڑی چھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ میگلیو کا مطلب ’مقناطیسی پرواز‘ ہے۔ مقناطیسی طاقت کی وجہ سے ٹرین اپنے ٹریک پر تیرتے ہوئے آگے کی طرف سفر کرتی ہے۔
ٹرانس ریپیڈ شنگھائی
دنیا کی دوسری تیز ترین آپریٹنگ ٹرین چین کی ’ٹرانس ریپیڈ شنگھائی‘ نامی ٹرین ہے۔ اس ریل گاڑی تیاری میں بھی وہی مقناطیسی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، جواب جاپان نے میگلیو کے لیے کی ہے۔ یہ ٹرین مسافروں کو شنگھائی ایئر پورٹ تک لے کر آتی ہے۔ تیس کلومیٹر کا فاصلہ صرف آٹھ منٹ میں طے کیا جاتا ہے۔
فرانسیسی ریسر
فلیش بیک: اس ٹرین نے سن 1998ء میں تیز رفتار ریل گاڑیوں کی دنیا میں انقلاب کی بنیاد رکھی تھی۔ فرانسیسی ٹرین ٹی جی وی تجارتی بنیادوں پر چلائی جانے والی وہ پہلی ریل گاڑی تھی، جس کی رفتار 250 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ اسی ٹرین کے جدید ماڈل نے سن 2007ء میں 574 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ ایک ورلڈ ریکارڈ قائم کیا تھا تاہم اب اسے 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز نہیں چلایا جاتا۔
انٹر سٹی ایکسپریس
جرمنی میں تیز رفتار ٹرین کا نام آئی سی ای یعنی انٹرسٹی ایکسپریس ہے۔ یہ ٹرین ماضی میں 406 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ریکارڈ قائم کر چکی ہے۔ مخصوص سرخ پٹی والی یہ ٹرینیں سن 1991ء سے ٹریک پر ہیں۔ ان ٹرینوں کے موجودہ ماڈل ICE 3 کی اوسطاﹰ رفتار 280 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ ایسی ٹرینیں اسپین، روس، چین، برطانیہ اور ترکی میں بھی چلتی ہیں۔
تیز رفتار ٹرین کا طویل ترین ٹریک
دنیا کی چوتھی تیز ترین ٹرین بھی 340 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چین ہی میں بیجنگ سے شنگھائی تک چلتی ہے۔ اس کے علاوہ تیز رفتار ٹرین کا طویل ترین ٹریک بھی چین ہی میں ہے۔ یہ ٹرین مسافروں کو شہر گوانگ ژو سے محض آٹھ گھنٹوں میں دارالحکومت بیجنگ تک پہنچاتی ہے۔ ان دونوں شہروں کا درمیانی فاصلہ قریب تین ہزار کلومیٹر ہے اور اب سے پہلے یہ سفر 22 گھنٹوں میں طے کیا جاتا تھا۔
تھالیس
اس ریل گاڑی کا شمار بھی یورپ کی تیز رفتار ٹرینوں میں ہوتا ہے۔ اس کا آغاز سن 1997ء میں کیا گیا تھا اور تکنیکی طور پر اس کو فرانسیسی ٹرین TGV کے ماڈل پر بنایا گیا ہے اور اس کی اوسطا رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ یہ ٹرینیں جرمنی سے فرانس اور پولینڈ سے فرانس تک جاتی ہیں۔
ایکسلریشن ایکسپریس
تیز رفتار ٹرینوں کی دنیا میں امریکا نے نسبتاﹰ دیر سے قدم رکھا۔ Acela Express کو سن 1999ء میں بوسٹن، نیویارک اور واشنگٹن کے درمیان چلایا گیا۔ شمالی امریکا میں چلنے والی یہ واحد تیز رفتار ٹرین ہے۔
شینکانسن
اس ریل گاڑی کا شمار بھی جاپان کی تیز ترین ٹرینوں میں ہوتا ہے۔ اس کا آغاز سن 1964ء میں کیا گیا تھا۔ اس کے پرانے ماڈلز کی اوسطا رفتار 200 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی لیکن اس کے موجودہ ماڈل کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔