تیزاب پھینکنے کے جرم میں سزائے موت
9 ستمبر 2016نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق اس خصوصی عدالت نے اس کیس کا فیصلہ پریتی راتھی پر تیزاب کا حملہ ہونے کے تین برس بعد سنایا ہے۔ 23 سالہ پریتی راتھی پر ممبئی کے بندرا ریلوے اسٹیشن پر 2 مئی سن 2013 کو ایک نقاب پوش شخص نے تیزاب پھینک دیا تھا۔ پریتی کے پھیپھڑوں اور گلے میں تیزاب جانے کے باعث وہ اس حملے کے ایک ماہ بعد زندگی اور موت کی کشمکش میں ہلاک ہوگئی تھی۔
ایک برس بعد 25 سالہ انکور پنور کو اس جرم میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پنور نئی دہلی میں پریتی کا پڑوسی تھا اور جب پریتی کو ممبئی میں بھارتی نیوی میں بطور نرس نوکری ملی تو یہ اس کا پیچھا کرتے ہوئے ممبئی پہنچ گیا تھا۔
پولیس کے مطابق یہ پریتی کی پہلی نوکری تھی۔ اس کیس میں پریتی کے وکیل اجوال نیکم نے ڈی پی اے کوبتایا،’’ پنور نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ بے روزگار تھا اور وہ پریتی کی کامیابی سے حسد کرتا تھا، اسے اس بات کی ناراضگی تھی کہ پریتی نے کیوں اس کی شادی کی پیشکش کو ٹھکرایا تھا۔‘‘
کولکتا میں قائم ’ایسڈ سروائورز فاؤنڈیشن‘ کے مطابق بھارت میں ہر برس 100 سے 500 تیزاب کے حملے ہوتے ہیں۔ ان حملوں کا ہدف زیادہ تر خواتین ہوتی ہیں۔ شادی کی پیشکش کو ٹھکرانے، گھریلو تنازعات، جہیز کی مانگ اور دیگر وجوہات ان حملوں کا باعث بنتی ہیں۔
پریتی کے والد امر سنگھ راتھی نے عدالت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،’’ یہ سزا ایسے لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کرے گی جو ایسے جرائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘ پنور کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ اس حوالے سے امر سنگھ کہتے ہیں کہ اگر پنور نے اپیل کی تو وہ اس کے خلاف عدالت میں بھر پور طریقے سے لڑائی کریں گے۔