تیل کی فراہمی: بھارتی وزیر اعظم کا ملکی اداروں کو مشورہ
1 نومبر 2010آج پیر کے روز ڈاکٹر من موہن سنگھ نے نئی دہلی میں پٹرولیم کے موضوع پر ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی معیشت کا توانائی کے روایتی معدنی ذرائع پر انحصار بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ایک عشرے میں دنیا میں آبادی کے لحاظ سے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں تیل کی طلب میں 40 فیصد سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ بھارت، جہاں توانائی کی طلب دن بدن بڑھتی ہی جا رہی ہے، پوری دنیا میں اپنے ہمسایہ ملک چین کے بعد دوسری سب سے تیز رفتار ترقی کرنے والی معیشت ہے۔ لیکن اس ملک کا ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنی تیل کی جملہ ضروریات کا قریب 70 فیصد درآمدی ذرائع سے پورا کرتا ہے۔
اس پس منظر میں بھارتی سربراہ حکومت من موہن سنگھ نے اس بین الاقوامی پٹرولیم کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں عالمی سطح پر تیل کی دستیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو اپنی تیز رفتار اقتصادی ترقی کو مستقبل میں بھی یقینی بنانے کے لئے مناسب قیمتوں پر تیل کی مسلسل سپلائی کی ضرورت ہو گی۔
ڈاکٹر سنگھ کے بقول: ’’آئندہ برسوں میں بھی بھارت کو اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے درآمدی تیل پر ہی زیادہ انحصار کرنا ہو گا۔ آج کل بھارت میں تیل کے اندرون ملک کنوؤں سے جتنا بھی تیل حاصل ہوتا ہے، اُس میں اگلے ایک عشرے کے دوران متوقع طور پر 12 فیصد کا اضافہ ہو گا۔ اس لئے بھارتی کمپنیوں کو چاہئے کہ وہ تیل کے شعبے میں کام کرنے والے زیادہ سے زیادہ غیر ملکی اداروں کے حصص خریدنے کی کوشش کریں اور تیل کی تلاش اور تیل نکالنے کے مشترکہ منصوبوں میں بھی شامل ہوں۔‘‘
نئی دہلی میں پیٹرو ٹیک 2010 کے نام سے اس بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کے 50 سے زائد ملکوں کے چار ہزار سے زائد مندوبین حصہ لے رہے ہیں۔ ڈاکٹر من موہن سنگھ نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ آج تیل اور گیس صرف ایسی اشیاء ہی نہیں جنہیں خریدا اور بیچا جاتا ہے بلکہ توانائی کے ان ذرائع کی طلب میں اضافے کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی پیش نظر رکھی جانی چاہئے کہ کس ملک میں کس رفتار سے ہونے والی ترقی کے لئے توانائی کے کس طرح کے ذرائع کس رفتار سے درکار ہوں گے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک