تیونسی کوسٹ گارڈز نے 140 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا
2 اکتوبر 2017تیونسی کوسٹ گارڈز کے مطابق سینکڑوں تارکین وطن ملک کے جنوب مغرب میں جرجیس نامی علاقے کے ساحلوں سے خستہ حال کشتیوں کی مدد سے بحیرہ روم کا طویل سمندری راستہ عبور کر کے اٹلی جانے کی کوششوں میں تھے۔
جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس، مرکزی ایجنڈا افریقہ
غیر قانونی مہاجرین اور یورپی یونین کو درپیش بحران
تیونسی بحریہ نے بحیرہ روم میں ایک ایسی ہی کشتی میں سوار قریب ایک سو تارکین وطن کو ریسکیو کیا۔ یورپ جانے کی کوشش کرنے والے ان تارکین وطن کی کشتی میں سوراخ ہو گیا تھا جس کے بعد ان کی کشتی میں پانی بھرنا شروع ہو گیا۔
تیونسی کوسٹ گارڈز کرنل میجر خلیفہ چیلبانی کے مطابق ملکی بحریہ نے کشتی کی نشاندہی کیے جانے کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈوبتی ہوئی اس کشتی میں سوار 98 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا۔
جرجیس کے ساحلوں کے قریب ایک دوسرے واقعے میں چار مختلف کشتیوں میں سوار ہو کر غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والے تینتالیس تارکین وطن کو بھی ملکی نیوی کے جہازوں نے ڈوبنے سے بچایا۔
سن 2011 میں تیونس کے عوام اس وقت کے حکمران زین العابدین بن علی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے جس کے بعد بن علی کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا تھا۔ تیونس میں شروع ہونے والے اس انقلاب کے اثرات خطے کے دوسرے ممالک تک بھی پھیل گئے تھے اور اسے ’عرب اسپرنگ‘ کا نام دیا گیا تھا۔
انقلاب کے بعد دیگر ممالک کے برعکس تیونس میں کامیاب جمہوری حکومت کا قیام عمل میں آیا تھا۔ تاہم گزشتہ چھ برسوں کے دوران جمہوری حکومتیں تیونسی نوجوانوں کو ملازمتیں اور روزگار فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں جس کے باعث یورپ کی جانب غیر قانونی مہاجرت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یورپی ممالک تیونس اور دیگر شمالی افریقی ممالک کو ’محفوظ‘ قرار دیتے ہیں اور ان ممالک سے معاشی وجوہات کی بنا پر یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو سیاسی پناہ نہیں دی جاتی۔
علاوہ ازیں لیبیا میں سختی کیے جانے کے بعد انسانوں کے اسمگلروں نے بھی تارکین وطن کو تیونسی ساحلوں سے یورپ کی جانب بھیجنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ صرف ستمبر کے مہینے میں تیونس سے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد ساڑھے پانچ سو سے زائد رہی تھی۔ جب کہ اس سے صرف ایک ماہ قبل اگست کے مہینے میں ان راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والوں کی تعداد صرف 170 تھی۔
شمالی افریقہ سے آنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی
تارکینِ وطن کو سمندر سے ہی افریقی ممالک لوٹا دیا جائے: جرمنی